• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں تمہیں طلاق دیتا ہوں کہنے کاحکم اوررجوع کی صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

میرا نام محمد طٰہٰ وسیم ہے اور میری بیوی کا نام ہدایا نواز ہے۔ ہماری شادی کو اس ماہ چار سال ہو جائیں گے، ہمارے ماشاءالله دو بیٹے ہیں ایک تقریبا ڈھائی سال کا ہے،دوسرا سات ماہ کا ہے۔ ہم دونوں کے درمیان بہت پیار ہونے کے باوجود اور میرے اپنی بیوی کے تمام حقوق پورے کرنے کے باوجود اکثر اوقات ہمارے جھگڑے ہو جایا کرتے تھے، ہم ان جھگڑوں کو آپس میں حل کر لیتے تھے، اسی طرح آج سے تقریبا دو ماہ پہلے ایک چھوٹی سی بات پر ہمارا جھگڑا ہوا اور بہت بحث کے بعد غصے کی وجہ سے میرا اپنی بیوی پر ہاتھ اُٹھ گیا، پھر میں نے اس کو منانے کی کوشش کی اور اس کے نہ ماننے کی ضد دیکھ کر اپنے کام پر چلا گیا، شام کو اس نے مجھے میسج پر بتایا کہ میں بچوں کو پارک لے جا رہی ہوں اور واپس آنے کا بھی بتایا، رات کو اس نے مجھے کال کی اور کافی بدتمیزی کی جس کے جواب میں،میں نے بھی بدتمیزی کی اور وہ اپنی ماں کے گھر چلی گئی، جب میں وہاں پہنچا تو اس کی ماں نے مجھے اپنے گھر جانے کو کہا،یہ زندگی میں پہلی بار تھا کہ ایسا ہوا اور ہماری بات میری ساس کو پتہ چلی، میری ساس میری ماں کے گھر آئیں اور میری ماں اور باپ اور مجھے بہت بےعزت کیا،یاد رہے کہ میری ساس میری بڑی خالہ بھی ہیں اور انہوں نےمجھے پاگل قرار دے دیاہے، میں نے ان سے معافی مانگی اور اپنی بیوی کو کال کرکے معافی مانگی تو اس نے مجھے معاف کر دیا اور انہوں نے بھی مجھے معاف کر دیا، رات کو اپنی بیوی کے ہمراہ میں ڈاکٹرکے پاس گیا اور اس ڈاکٹر نے مجھے ٹھیک قرار دے دیا اور میں اور میری بیوی میرے گھر چلے گئے۔

اب یہ دن تھاروزانہ  میرے سسرال سے کوئی نئی بات آتی،کبھی میرا ان کے گھر جانا بند ،کبھی میرے والدین کا، کبھی یہ کہ میرے گھر کے تمام کپڑے لے آؤ، تاکہ ہم دھودیں، اس کے علاوہ وہ روز کئی کئی گھنٹے میری بیوی سے فون پر بات کرنا اور اس کو غلط باتیں سمجھانا اور تقریبا روز اس کو اپنے گھر لے جانا، اس سب کو برداشت کرتے ہوئے میں نے اپنے موڈ کو ٹھیک رکھا تاکہ یہ رشتہ برقرار رہے، خود میری بیوی کے زبانی جو میری ساس کہہ رہی ہیں اگر میں وہ کروں تو آپ مجھے بھی طلاق دے دیں لیکن میں آپ کو نہیں چھوڑنا چاہتی، اس کی ماں اس کو مجھے چھوڑنے اور ایسے کام کرنے کا مشورہ دیتی تھیں کہ میں خود اس کو طلاق دے دوں۔

خیر ایک دن میں جب گھر آیا تو اس کے چہرے پر پریشانی تھی اور میرے پوچھنے کے باوجود اس نے مجھے نہیں بتایا اور ہم کھانا کھا کے سو گئے، صبح فجر میں اس کے اٹھانے پر میں نے نماز پڑھی اور اس نے میری تعریف کی اور ہم سو گئے جب ہم صبح سو کر اٹھے تو پھر وہ پریشان تھی اور میرے پوچھنے پر اس نے میرے والدین کی برائی کرنا شروع کر ددی جو کہ پہلے کبھی نہیں کی تھی، اس پر اس کو غصہ آیا اور وہ اٹھ کر جانے لگی جس پر میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر بیڈپر بٹھایا تو اس کا سر بیڈ سے لگ گیا اور وہ اسی وقت سے مجھ سے طلاق مانگنا شروع ہوگئی، گویا کہ اس کو تیار کیا گیاہو۔کافی دیر تک اس کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کے باوجود اس نے ایک نہ سنی، میں نے کمرے کا دروازہ بند کر رکھا تھا تاکہ اس کی آواز باہر نہ جائے اور اسی وجہ سے اس نے میرے منہ پر چار تماچے مارےاور الله کی قسم میں نے اس کو کچھ نہیں کہا، کیونکہ میں اس کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتا تھا، اس نے مجھےپولیس کی دھمکیاں دینا شروع کردیں جس کی وجہ سے میں نے اپنے والدین کو کال کرکے بلایا اور اس کو سمجھانے کا کہا ،اس نے میرے ماں باپ سے پہلی دفعہ بدتمیزی کی اور ان کی ایک نہ سنی، اس سارے واقعے اور اس کے کئی ہزار دفعہ  طلاق مانگنے اور میرا ساری زندگی اس کے ساتھ رہنے کے ارادے کےباوجود غصےسے میرے منہ سے یہ الفاظ ادا ہوئے’’ میں تمہیں ایک بار طلاق دیتا ہوں ‘‘ بہت دکھ کے ساتھ میں یہ کہنا نہیں چاہتا تھا اس کی ماں بہن کی وجہ سے یہ ہوا اور میں ابھی بھی اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں اور یہ کہ میری بیوی کو اس وقت پیریڈز ہوئے تھے ،اس کے بعد میں نے اپنی بیوی سے کئی دفعہ بات کی، اس کا سامان پیک کیا اس کو اپنے والدین کے ساتھ اس کے ماں باپ کے گھر بھیج دیا اور جب وہ راستے میں تھی تو کئی دفعہ اس سے بات کی مگر وہ غصےمیں تھی اور میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تھی، لہذا وہ تقریبا 18 دن سے میرے پاس نہیں ہے ،نہ ہی اس سے میرا کوئی رابطہ ہے اور نہ ہی اس کے پاس فون ہے اور نہ ہی مجھے وہاں جانے کی اجازت ہے، بچے بھی اسی کے پاس ہیں۔

سوال یہ ہےکہ مذکورہ صورت میں طلاق ہوئی یا نہیں؟کیارجوع ہوا ہے یا نہیں؟اورآئندہ رجوع  کیسے کروں؟ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک رجعی طلاق ہوئی ہے، لہذا طلاق کے بعد تین ماہواریاں گزرنے سے پہلے عملی یا زبانی رجوع  کرسکتے ہیں۔ زبانی رجوع کریں تو اس میں کچھ لوگوں کو گواہ بنا لیں تاکہ بوقت ضرورت کام آئیں۔ زبانی کے لیے یہ کہنا کافی ہے کہ میں نے رجوع کیا۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved