• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فارغ کہنے سے طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب !میرا نام ****ہے تین سال ہوئے میری شادی کو***** سے، دونوں اطراف کے لوگوں کی رضامندی سے ہوئی۔شادی ہونے کے ایک سال بعد ہی گھر والوں کی طرف سے لاتعلقی اور میری بیوی سے لڑائی جھگڑا کرنا ،اسے مجبور کرنا کہ وہ لڑائی کرے،کسی اور بھابھی نے کوئی غلط حرکت کر کے میری بیوی کے نام لگا دینااور اس بات پر میرے والدکا میری بیوی کوکوئی بات کرناپھراس بات پر لڑائی کاہوجاناوغیرہ وغیرہ۔

میری بیوی کی عمر ابھی صرف 23 سال ہے۔مختصرا یہ کہ ایک بھابھی جادووغیرہ بھی کرتی ہے وہ اصل میں اپنی بہن کو ساتھ لانا چاہتی تھی،مگر میرا ذہن اس طرف نہ تھا۔ میں پیشے میں ٹیچر پروفیسرتھا شادی کے وقت اور شادی کے ایک سال بعد تو میرے پہلے بیٹے کی پیدائش تک حالات بہت اچھے تھے یہاں تک کہ میں نے اپنے سسرال والوں سے ایک روپیہ تک جہیز نہیں لیا، ویسے بھی میرے سسرال والوں کی اتنی پسلی نہیں تھی کہ وہ مجھے کچھ دے سکتے۔میرے سسر کی ملازمت ہائی کورٹ میں تھی جو 15 سال پہلے کسی جعلی کمپنی کیس میں ختم ہو گئی۔ اب وہ وہاں پر محنت مزدوری کرتے ہیں، میری بیوی کے علاوہ ان کی چار بیٹیاں ہی ہیں۔

مختصراً میری جاب بھی چھوٹ چکی ہے 16 فروری 2018 سے اور جو میرے پاس پیسے تھے وہ بھی ختم ہوچکے، نومبر 2018میں میری گمشدگی کے بعدمیرے بیوی بچوں کو گھر سے نکال دیا، مارا پیٹا اور ڈرا یادھمکایاگیااور میں جب واپس آیا تب ان سب حالات کا ذمہ دار مجھے ٹھہرایا گیا، جس سے باقی سب لوگوں کے ساتھ بیوی تک بھی مجھ سے بددل ہوگئے۔ جادو کے معاملات کو حل کروانے کے لیے میں جامعۃ الازھربادامی باغ بھی دم کروا رہا تھا،مگر ابھی تک میرے پاس جاب ہے نہ ہی کوئی اور ذریعہ معاش ،عیدبڑی سے دودن پہلے ایک دوست نے مجھ کو ایک گھر رہنے کے لیے دیا ، چار دن قبل میری بہن کا فون آنے پر میری اور میری بیوی کی لڑائی شروع ہوئی جس پر آج غصہ میں آکرمیرااس پر ہاتھ اٹھا جس کےجواب میں،میں نے  اس کو مارا اوراوراس نے مجھےحتی کہ میری عینک کا شیشہ ٹوٹ گیا اور کچھ زخم بھی آئے ،اس پر غصے میں چار سے پانچ بار میں نے فارغ کا لفظ بولا ۔

کیا ان حالات میں طلاق ہوئی؟ میری بیوی اور میں مکمل رجوع کرنا چاہتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک با ئنہ طلاق واقع ہوگئی ہے، پہلا نکاح ختم ہوگیا ہے، نیا نکاح کر کے اکٹھے رہ سکتے ہیں مگر اس میں گواہ بھی ہوں گےاور حق مہر بھی ہوگا۔ آئندہ کیلئےخاوند کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔

والثالث من الکنايات يتوقف عليهافي حالة الرضا فقط واما في حالة الغضب والمذاکرة تقع بلانية کمافي الشامية

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved