• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’فارغ ،فارغ ،فارغ ‘‘سے طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے لڑائی جھگڑے کے معاملات نکاح کے دوماہ بعد ہی شروع ہوچکے تھے یعنی مارپیٹ۔ طلاق کا پہلاجملہ دس ماہ بعد میرے میاں نے بولا۔ الفاظ یہ تھے’’نکل جاؤ، نکل جاؤ،فارغ ،فارغ،فارغ‘‘ پھر میں اپنے ماں باپ کے ہاں چلی گئی۔دوسری طلاق بارہ مہینے بعد دی ۔الفاظ یہ تھے’’میں نے طلاق دی‘‘دوسری طلاق سے پہلے تین ماہواریاں گذر چکی تھیں۔تیسری طلاق جب دی تب میں حاملہ تھی نو ماہ سے۔الفاظ یہ تھے’’میں نے طلاق دی اور تو فارغ ہے‘‘پہلے خوب مارپیٹ ہوئی سر پر جوتیاں ماری گئیں مکے مارے گئے اورطلاق کے الفاظ استعمال کیے گئے ۔پھر بھی کہتے ہیں کہ ہم نے نہیں جانے دینا۔اب میرا کوئی نہیں نہ پیسہ ہے نہ رہنے کی جگہ ہے مجھے زانیہ نہ رہنے دیا جائے ۔

نوٹ:حضرت میرے میاں نے میرے اوپر بہت ظلم کیا ہے میں ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔

شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

خاوند نے جب پہلی دفعہ کہا’’فارغ ،فارغ فارغ‘‘تو اس سے ایک طلاق بائنہ ہوگئی جس کی عدت بھی بعد ازاں گزرگئی ۔بعد کے الفاظ چونکہ عدت کےبعد بولے گئے ہیں اورتجدید نکاح بھی نہیں ہوا اس لیے وہ الفاظ بے کارچلے گئے۔ مزید کوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔عورت اب آزاد ہے دوسری جگہ نکاح کرنا چاہیے تو کرسکتی ہے اور اگر اسی خاوند کےساتھ رہنا چاہے تو بھی اجازت ہے لیکن آپس میں ہی نیا نکاح کرنا ضروری ہوگاجس میں حق مہر بھی ہوگا اور گواہ بھی ہوں گے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved