• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج پر بغیر نیت کے طلاق نہیں ہوتی

استفتاء

مفتی صاحب! میں نےیہ میسج اپنی بیوی کو کئے ہیں ان کی روشنی میں فتوی صادر فرمائیں کہ طلاق ہوگئی یا نہیں نہیں؟

30جون کویہ میسج کیا’’ فائنل ہوگیا تم میری طرف سے فارغ ہو آج سے، میں اپنے گھر بتاتا ہوں وہ تمہارا سامان بھیج دیں گے ،جب میں پاکستان آؤنگا تو طلاق نامے پر دستخط کر دوں گا‘‘

یکم جولائی کو یہ میسج کیا’’ تم میری طرف سے آج سے فارغ ہو، میں نے تمہارے بھائی کو بتا دیا ہے، تمہارا سامان اور فرنیچر چار یا پانچ دن تک تمہارے گھر پہنچ جائے گا، تم آج سے میری طرف سے فارغ ہو‘‘

شوہر کاحلفیہ بیان

اللہ کو حاضروناظر جان کر اس بات پر قسم اٹھاتا ہوں کہ میری ان میں میسج کوئی طلاق کی نیت نہ تھی، میں نے صرف ڈرانے دھمکانے کے لیے یہ میسج کیے ہیں۔ (بواسطہ وسیم طفیل)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر واقعۃًشوہر کی نیت طلاق کی نہیں تھی تو مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ،البتہ شوہر کو اپنی بیوی کے سامنے نیت نہ ہونے پر قسم دینی ہوگی، اگر شوہر قسم نہیں دیتا تو بیوی اپنے حق میں ایک بائنہ طلاق سمجھے جس سے نکاح ختم ہوجاتا ہے ،تاہم دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتے ہیں۔

توجیہ:میسج پر طلاق طلاق غیر مرسوم شمار ہوتی ہے جوکہ واقع ہونے میں نیت کی محتاج ہے ،شوہر نے چونکہ حلفا اقرار کیا ہے کہ اس کی نیت طلاق کی نہ تھی ،ڈرانے دھمکانے کی تھی اس لیے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

في الشامية:4/442

وان کانت مسبينة لکنها غيرمرسوم ان نوي الطلاق يقع والالا.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved