• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’اس کا آگےنکاح کروادو،ميری طرف سے آج بھی فارغ ہےاورکل بھی فارغ ہے‘‘کہنےکاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں حضرات مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص 5سال سے سعودی عرب میں مقیم ہے اس شخص نے اپنی بیوی کے بھائی کو فون کرکے درجہ ذیل الفاظ اپنی بیوی کےبارے میں کہے ہیں:

(۱)اس کانکاح آگے کروادو(۲)میری طرف سےآج بھی فارغ ہےاورکل بھی فارغ ہے(۳)میں اس کےساتھ مزید زیادتی نہیں کرناچاہتا(۴)میں اس کوآزاد کرناچاہتا ہوں(۵)بچی کےجہیز کاسارا سامان بمعہ حق مہر کے واپس لے جاؤ

اب صورت مسئلہ واضح کریں کہ آیا طلاق ہوئی ہےکہ نہیں اوراگر ہوئی ہے تو کونسی طلاق ہوئی ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:

(۱)شوہر نے مذکورہ الفاظ کس پس منظر میں کہے ہیں؟(۲)کیاشوہر مذکورہ الفاظ کہتے وقت نارمل حالت میں تھا یا غصے کی حالت میں تھا؟

جواب وضاحت:

(۱)لڑکا پانچ سال سے باہر ہے کبھی اپنی بیوی کو خرچہ نہیں دیا اب جب کہا گیا کہ آپ اپنے ملک آجائیں اپنے بیوی بچوں کےپاس تو اس نے اپنے سالے کومذکورہ الفاظ کہہ دیئے(۲)مذکورہ الفاظ اس نے نارمل حالت میں کہے تھے (اورطلاق کی نیت سے یہ الفاظ کہے تھے)کیونکہ اس سے مطالبہ کیا جارہا تھا کہ تم واپس آؤاس نےآگے سے کہا میں ابھی دس سال تک واپس نہیں آؤں گامیری طرف سے آپ کی بہن فارغ ہے اس کی آگے شادی کردو اورجہیز کاسارا سامان واپس لے جاؤجوخرچہ ہوا ہے وہ بھی میں دے دوں گا۔اورسامان کی واپسی بھی شروع ہوگئی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر واقعۃً شوہر کی مذکورہ الفاظ سے طلاق کی نیت تھی تو ان الفاظ سے ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہوگیا ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved