• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق صریح کے بعد کنائی الفاظ سے طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک آدمی کی دو بیویاں ہیں دونوں کا آپس میں جھگڑا ہو رہا تھا ایک بیوی نے شوہر سے کہا یہ تم سے طلاق چاہتی ہے شوہر نے کہا اچھا تم مجھ سے طلاق چاہتی ہو جا تجھے میں نے طلاق دی جا تجھے میں نے طلاق دی چل نکل بعد میں بیوی سے کہا کہ اس بات کو چھپا لینا کسی کو بتانا نہیں چار پانچ دن کے بعد جب عورت کی ماں اس کو لینے کے لئے آئی تو اس نے اپنی ماں کو ساری بات بتا دی تو پھر شوہر نے کہا اپنی بیوی سے اب تیرا میرا ختم تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مذکورہ میں دو بائنہ طلاقیں واقع ہوگئی ہیں پہلا نکاح ختم ہوگیا ہے دوبارہ اکٹھے رہنے کے لئے نیا نکاح کرنا ضروری ہے جس میں حق مہر بھی ہوگا اور گواہ بھی ہوں گے یاد رہے کہ آئندہ کے لئے خاوند کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی رہ گیا ہے۔

تو جیہ : خاوند نے پہلے صریح جملے استعمال کئے ہیں جن سے دو رجعی طلاقیں واقع ہوئی بعد میں دو موقعوں پر کنایہ کے الفاظ استعمال کیے ہیں جن سے طلاق کے عدد میں اضافہ نہیں ہوا البتہ وصف میں اضافہ ہوا اور یہی دو رجعی طلاقیں بائنہ بن گئیں۔

امداد المفتیین 522 میں ہے:

فلو قال لامرأته انت طالق ثم قال للناس زن برمن حرام است فقد جعل الرجعي بائنا..

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved