• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’اگر میں تجھے پیسے دوں تو تو میر ی ماں لگے‘‘ کہنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے جھگڑتے ہوئے پنجابی زبان کے الفاظ میں کہا’’جے میں تینوں پیسے دیواں تے توں میری ماں لگیں‘‘

مندرجہ بالا الفاظ کے ساتھ اگر اس شخص کی نیت طلاق کی ہو تو کیا اس کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ الفاظ ’’جے میں تینوں پیسے دیواں تے توں میری ماں لگیں‘‘ یعنی اگر میں تجھے پیسے دوں تو تو میری ماں لگے سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی  بلکہ یہ الفاظ لغو اور بے کار شمار ہوں گے ،خواہ یہ الفاظ کہنے والے کی نیت طلاق کی بھی ہو کیونکہ  ان الفاظ میں حرفِ تشبیہ موجود نہیں ۔تاہم  ایسے الفاظ کہنا مکروہ ہے آئندہ ایسے الفاظ کہنے سے احتیاط کی جائے۔

چنانچہ فتاوی شامی5/133 میں ہے:

 ويكره قوله انت امي ويا ابنتي و يا اختي و نحوه…….وفي انت امي لا يكون مظاهرا وينبغي ان يكون مكروها

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved