- فتوی نمبر: 16-105
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں۔
ایک مکان مسجد کے امام صاحب کو دیا گیا جو کہ مسجد کمیٹی کے صدر صاحب کی ذاتی ملکیت میں تھا صدر صاحب نے امام صاحب کی وفات کےبعداس گھر کو وقف برائے مسجد کر دیا ۔اب اس گھر میں سابقہ امام صاحب کے اہل خانہ رہائش پذیر ہیں۔ اہل خانہ ان سے کہتے ہیں کہ یہ گھر ہمیں فروخت کر دیا جائے مارکیٹ ویلیو کے حساب سے، وہ کہتے ہیں یہ وقف ہو گیا ہے اب نہیں بیچا جا سکتا تو سوال یہ ہے کیا اس گھر کو بیچ کر اس کی رقم مسجد کے لیے ہی استعمال کریں کسی بھی مصرف میں تو کیا یہ درست ہے؟مطلب گھر کا فروخت کرنا جائز ہے کہ نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جب وہ مکان صدر صاحب نے مسجد کو وقف کردیا تو وہ مکان ان کی ملکیت سے نکل گیا،لہذا اب اس مکان کو فروخت نہیں کیا جاسکتا۔
فی الدر المختارمع الشامية: (4/ 352)
فاذا تم ولزم لايملک ولايعار ولايرهن…قوله ( لا يملك ) أي لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك أي لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه لاستحالة تمليك الخارج عن ملكه ولا يعار ولا يرهن لاقتضائهما الملك
© Copyright 2024, All Rights Reserved