• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم مسجدکے نئے حال کو میری دکانوں کی چھت تک لے آؤ کہنے سے دکانوں کے وقف کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ کے بارے میں

صورت مسئلہ یہ ہے کہ ایک مسجد ہے جس کا ایک حصہ چند دکانوں پر بنا ہوا ہے،جس حصہ پر دکانیں بنی ہوئی ہیں اس جگہ کے مالک نے برضا و خوشی دکانوں کے اوپر مسجد کے لیے جگہ وقف  کی ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ مسجد کے نیچے بنی ہوئی دکانیں مسجد کی ہیں یا مالک زمین کی ؟

2۔ اگر وہ دوکانیں مسجد کی ہیں تو کیا مالک زمین اس جگہ کو اپنے کسی کام کے لیے استعمال کر سکتا ہے یا نہیں ؟

3 ۔اگر مالک زمین کو وہ جگہ کسی کام کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے تو جتنا عرصہ مالک زمین نے وہ جگہ اپنے مقصد کے لئے استعمال کی ہے ،اس کا کرایہ وصول کیا جائے گا یانہیں؟

4۔اگر کرایہ  وصول کرنا ہے تو مالک زمین نے دکانوں کی مرمت وغیرہ کے لئے جو پیسہ لگایا ہے تو کیا اس کو منہا کیا جائے گا یا نہیں؟

5 ۔یہ بات یاد رہے کہ وہ جگہ (دکانیں ) مالک زمین نے ابتداءً  اپنی رہائش وغیرہ کے لیے بنائی تھی، بعد میں وہ جگہ مسجد کے وقف کی ہے، جس کا ریکارڈ موجود ہے ۔

وضاحت مطلوب ہے:وقف نامہ مطلوب ہے؟

جواب وضاحت:وقف  نامہ مسجد والوں کے پاس موجود نہیں ہے لیکن مسجد والے اور وقف کرنے والا اس بات پر متفق ہیں کہ دکان والے نے کہا تھا کہ تم مسجد کے نئے ہال کو میری دکانوں کی چھت تک لے آؤ ،اب مسجد والے یہ سمجھ رہے ہیں کہ چونکہ مسجد آسمان سے لیکر تحت الثری  تک ہوتی ہے، لہذا یہ دکانیں بھی مسجد کا حصہ ہیں،  پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ کیا  ایسا سمجھنا ٹھیک ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں صرف اتنا کہنے سے کہ” تم مسجد کے نئے ہا ل کو میری دکانوں کی چھت تک لے آؤ ” دکانوں کی چھت کی  جگہ کو مسجد کے لئے استعمال کرنے  کی اجازت ثابت ہوتی ہے، اس کہنے سے دوکانوں کی چھت   مسجد کے لئے وقف نہیں ہوئی ، لہذا دکانیں اور ان کی چھت دکانوں کے مالک کی ملک  ہیں، لہذا دوکانوں کا مالک اپنی دکانوں کو جس طرح چاہے استعمال کر سکتا ہے.

البحرالرائق 5/271

(ومن جعل مسجدا تحته سرداب او فوقه بيت وجعل بابه الى الطريق وعزله  او اتخذ وسط داره مسجدا واذن للناس بالدخول فيه  فله بيعه ويورث عنه) لانه لم يخلص لله تعالى لبقاء  حق العبد متعلق به

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved