• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نوکری لگنے سے پہلے کی ترقیاں

استفتاء

میں گورنمنٹ گرلز سکول میں بطور درجہ چہارم (چوکیدار )کام کررہاہوں۔ میری تقرری کا مسئلہ کچھ یوں ہے،میں نے اپنی ملازمت کے لیے درخواست  2000ء میں محکمہ تعلیم کے نام لکھی تاکہ میری تقرری ہوسکے۔ اس کے لیے محکمہ تعلیم کی ایک زنانہ آفیسر نے  مجھ سے اس آرڈر کے عوض 25ہزار طلب کئے جو میں نے ادا کردیئے۔اس زنانہ افیسر نے مجھے کہا کہ تمہاری تقرری ایک گرلز پرائمری سکول کردی ہے ۔ آپ وہاں حاضری دے کیونکہ اس کے بقول میرے آڈر اس سکول میں کردیئے ہیں۔میں نے اس وقت سے اپنی ڈیوٹی پرجانا شروع کردیا اور مجھے تنخواہ بھی اس سکول  کی خالی سیٹ سے ملتی رہی۔لیکن میرے باربار طلب کرنے پر مجھے اصل آڈر نہ دیئے گئے ، میں اس طرح مسلسل تین سال سروس کرتارہا۔ اس عرصہ میں نہ ہی مجھے اصل آڈر دیئے نہ ہی مجھے سروس بک  دلائی گئی۔

میری تقرری کے تین سال بعد مجھے تقرری آڈر اور سروس بک ملی لیکن یہ :آڈر 2000ء کے بجائے 1986ء کے تھے ،حالانکہ  میں نے 2000ء میں سکول جائن کیا تھا۔ اب مجھے جو تنخواہ مل رہی ہے اس میں 86ء تا2000ء تک کی سالانہ ترقیاں بھی ہیں اوراس کے بعد کی بھی اس طرح میری سروس بک پر میری مدت ملازمت  1986ء سے شروع  ہوتی ہے ۔ لہذا قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیں کیا یہ ملازمت اور تنخواہ جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرتحقیق کرکے معاملہ صحیح کراسکتے ہیں تو صحیح کرالیں ۔ اگر یہ ممکن نہیں تواگرغریب ہیں تو ترقیاں خود رکھ سکتے ہیں اوراگر خود صدقہ کے مستحق نہیں تو زائد ترقیوں کی رقم صدقہ کردیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved