- فتوی نمبر: 16-7
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
غلہ منڈی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مختلف اجناس کی خرید و فروخت ہوتی ہے، زمیندار اپنا غلہ آڑھتی کے پاس لاتے ہیں اور آڑھتی اسے فروخت کر کے اپنی کمیشن لیتا ہے۔
منڈی میں بیچے جانے والے نمی والے غلے کا ریٹ کم ہوتا ہے جب کہ خشک غلے کا ریٹ زیادہ ہوتا ہے بعض اوقات نمی والے غلے کا ڈھیر لگا ہوتا ہے۔ خریدار آ کر اس کا ریٹ پوچھتا ہے تو اسے بتایا جاتا ہے کہ اتنے روپے فی من ہے اور پورے ڈھیر کا وزن بتایا جاتا ہے کہ اتنے من ہے تو وہ پورا ڈھیر خرید لیتا ہے اس طرح خریدنے کے بعد خریدار فوراً وہاں سے مال نہیں اٹھاتا اور نہ وزن کرتا ہے۔ بلکہ اپنے مزدوروں کو لگا کر ڈھیر کو پھیلا دیتا ہے تاکہ وہ خشک ہو جائے پھر شام کے وقت آ کر وہ وزن کر کے مال اٹھا لیتا ہے لیکن اس وقت تک مال خشک ہو کر کچھ وزن بھی تقریباً چار پانچ کلو کم ہو جاتا ہے خریدار مال فوراً اس لیے نہیں اٹھاتا کیونکہ اس طرح بوریوں میں مال خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اور بیچنے والے کو اس صورت میں وزن کم ہونے کی وجہ سے پیسے بھی کم دیتا ہے کیونکہ خریدار نے ڈھیر کی قیمت اس کے وزن کے اعتبار سے دینی ہے۔ منڈی میں اس کا عرف بھی ہے کہ نمی والا مال خریدار پھیلا دیتے ہیں پھر بعد میں آ کر مال اٹھاتے ہیں۔
-1 مذکورہ طریقہ سے خریداری کرنے کا کیا حکم ہے؟
-2 کیا وزن کم نکلنے کی صورت میں قیمت کم کرنا درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
-1 مذکورہ طریقہ کار کے مطابق ڈھیری کا پورا وزن بتا کر مال فروخت کرنا درست ہے اور مال خریدنے کے بعد اس کو پھیلا دینا بھی عرف کی بنا پر جائز ہے۔
-2 وزن کم ہونے کی صورت میں قیمت کم کرنا درست ہے کیونکہ یہ پورے ڈھیر کی وزن کے اعتبار سے بیع (خرید و فروخت) ہے لہٰذا وزن کم نکلنے کی صورت میں کم وزن کے بقدر قیمت کم کر دینا درست ہے۔
(۱) شرح المجله: (۲/۱۲۴) مکتبه رشيديه
لو باع صبرة حنطة علي ان کل کيل من الحنطة بکذا يصح البيع في کل الصبرة و يلزم المشتري ان يدفع القيمة بنسبة عدد کيولها علي ماسمي سواء سمي وقت العقد عدد کيول الصبرة أو لم يسم وسواء علم عدد الکيول في مجلس العقد أو لم يعلم، کما يعلم من الدر المختار و حواشيه و هکذا يقال في بقية الأمثلة، وأشار بتعدادها علي أنه لا فرق في صحة البيع في الکل بين أن يکون المبيع مثلياً أو قيمياً، حتي لا فرق إذا کان من العدديات بين أن يکون من العدديات المتقاربة أو المتفاوتة، فإن البيع صحيح في جميعها بلاخيار للمشتري، کما يفيده إطلاق هذه المادة، وبه صرح في رد المختار نقلاً عن البدائع و غيرها، و سيأتي عن القهستاني، و مثله في الدر المنتقي، و من نقل عن مجمع الأنهر ثبوت الخيار للمشتري علي قولهما، فقد أخطأ في النقل، فافهم
© Copyright 2024, All Rights Reserved