• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی اپنے والدین سے کتنے عرصہ بعد ملنے جا سکتی ہے

استفتاء

میری ایک دوست کو اس کا شوہر والدین کے گھر جانے سے منع کرتا  ہے،  اور وہ جاتی بھی بہت کم ہے،  پھر بھی اس کا شوہر اس سے جھگڑتا ہے،  وہ والدین کو بھی نہیں چھوڑ سکتی اور اپناگھر بھی بچانا چاہتی ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں راہنمائی فرمادیں۔ جزاک اللہ خیرا

وضاحت مطلوب: (۱) کیا لڑکی کے والدین خود ملنے آسکتے ہیں؟ (۲) اور شوہر کس  وجہ سے منع کرتا ہے؟

جواب وضاحت: (۱) والدہ تو ملنے آسکتی ہیں، لیکن والد بیمار ہیں ملنے نہیں آسکتے۔ (۲) کوئی وجہ نہیں روکنے کی ویسے ہی منع کرتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر والدین ملنے نہیں آسکتے تو ہفتے میں ایک مرتبہ بیوی اپنے والدین سے ملنے جا سکتی ہے  اگر ہو سکے تو مختصر وقت کے لیے جائے تاکہ شوہر کو اعتراض کا موقع نہ ملے۔ شوہر کے لئے بلا وجہ روکنا جائز نہیں۔ ہفتے میں ایک مرتبہ ملنے کے بعد شوہر بیوی کو روکنے کا حق رکھتا ہے۔اور اگر شوہر ضدی ہو تو بالکل نہ جانے سے بھی عورت گناہ گار نہ ہوگی۔

ردالمحتار (329/5) میں ہے:”نعم ما ذكره الشارح اختاره في فتح القدير حيث قال: وعن أبي يوسف في النوادر ‌تقييد ‌خروجها بأن لا يقدرا على إتيانها، فإن قدرا لا تذهب وهو حسن، .. والحق الأخذ بقول أبي يوسف إذا كان الأبوان بالصفة التي ذكرت“البحرالرائق (330/4) میں ہے:”قالوا الصحيح انه لايمنعها من الخروج الي الوالدين، ولايمنعهما من الدخول عليها في كل جمعة، وفي غيرهما من المحارم في كل سنة، وانما يمنعهم من الكينونة عندها، وعليه الفتوي كما في الخانية“۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved