• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میڈیکل لائسنس کرایہ پر لینا

استفتاء

میڈیکل سٹور والے کے پاس میڈیکل سٹور کھولنے کا لائسنس نہیں ہے، وہ زید سے کرایہ پر لائسنس لیتا ہے اور اس کے ذریعے میڈیکل سٹور چلاتا ہے اور زید کو ماہانہ کرایہ دیتا ہے تو کیا زید کے لیے وہ کرایہ  حلال ہے؟ جبکہ وہ نہ عمل کا عوض ہے اور نہ مال کا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

لائسنس کرایہ پر دینے والی شے نہیں ہے اس لیے اس کی جائز صورت یہ ہوسکتی ہے  کہ لائسنس والا خود سٹور پر کچھ وقت حاضری دیا کرے اگرچہ ہفتہ میں ایک دفعہ ہی ہو اور ایک ادھ گھنٹہ کے لیے ہو۔

سقاه سماً حتى مات إن دفعه إليه حتى أكله ولم يعلم به فمات لا قصاص ولا دية لكنه يحبس و يعزر ولو أوجره ( السم ) إيجاراً تجب الدية ( على عاقلته ( وإن دفعه له في شربه فشربه ومات فكالأول. تنوير الأبصار وفي الدر بعده لأنه شربه منه باختياره إلا أن الدفعه خدعة فلا يلزم إلا  التعزير و الاستفغار.در المختار، وفي الشامية تحت قوله صاحب التنوير ولم يعلم به وكذا إذا علم بالأولى. ( 385/ 5 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved