• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مذہب کی تحقیق

استفتاء

پی کمپنی کے تقرری فارم میں مذہب کا خانہ بنا ہوا ہے جس میں امیدوار اپنا مذہب لکھتا ہے لیکن اس حوالے سے پی کمپنی کی باقاعدہ کوئی پالیسی نہیں ہے کہ کس مذہب والوں کو رکھنا ہے اور کس کو نہیں۔ چنانچہ صفائی کے لیے عیسائی ملازم ہیں، البتہ یہ کوشش ضرور کی جاتی ہے کہ سٹاف میں کسی قادیانی یا شیعہ کو ملازم نہ رکھا جائے۔اگرملازم رکھنے کے بعد معلوم ہو کہ یہ ملازم شیعہ یا قادیانی ہے تو اسے فارغ کردیا جاتاہے۔

غیر مسلم کو ملازم رکھنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

غیر مسلم کو بوقت ضرورت ملازم رکھنے کا مذکورہ طریقہ شرعاً درست ہے۔

(۱)         صحيح البخاري-نسخة طوق النجاة: (۱/۱۹۳)

بَابُ اسْتِئْجَارِ الْمُشْرِکِينَ عِنْدَ الضَّرُورَة أَوْ إِذَا لَمْ يوجَدْ أَهلُ الْإِسْلَامِ

عن عائشة رضي الله عنها واستأجر النبي ﷺ وأبو بکر رجلا من بني الديل ثم من بني عبد بن عدي هاديا خريتا الخريت الماهر بالهداية قد غمس يمين حلف في آل العاص بن وائل وهو علي دين کفار قريش فأمناه فدفعا إليه راحلتيهما وواعداه غار ثور بعد ثلاث ليال فأتاهما براحلتيهما صبيحة ليال ثلاث فارتحلا وانطلق معهما عامر بن فهيرة والدليل الديلي فأخذ بهم أسفل مکة وهو طريق الساحل

(۲)         الفتاوي الهندية: (۴/۴۱۰)

وإسلامه ليس بشرط اَصلًا فتجوز الإِجارة والاستئجار من المسلم والذمي والحربي والمُستامن

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved