- فتوی نمبر: 5-294
- تاریخ: 25 جنوری 2013
- عنوانات: عبادات > طہارت > حیض و نفاس کا بیان
استفتاء
ایک عورت نے حمل کے وقفہ کے لیے پن رکھوائی تو اس کے بعد یہ ہوا کہ حیض آنے سے تین یا چار دن پہلے صرف خون کا دھبہ لگا اور پھر چار دن تک حیض کی کوئی علامت نہ پائی گئی۔ اور پھر چار دن بعد عادت کے موافق مکمل طور پر حیض آیا ( عادت سات دن کی تھی) اور یہ عمل 11 مہینے تک ہوا اور اس دھبے اور حیض کے درمیان کا وقت چار سے نو دن کا رہا ( یعنی دھبے اور حیض شروع ہونے کے درمیان کا وقفہ کبھی چار دن رہا کبھی پانچ دن کبھی نو دن تک بھی رہا اور پھر کھل کر ساتھ دن تک خون آیا) تو ان ایام میں نماز کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جن مہینوں میں دھبہ لگنے اور مکمل حیض کے ختم ہونے تک کا کل وقفہ دس دن یا اس سے کم رہا، ان مہینوں میں یہ سب ایام حیض میں شمار ہوں گے۔ اور جن مہینوں میں دھبہ لگنے اور مکمل حیض کے ختم ہونے تک کا کل وقفہ دس دن سے اوپر رہا، ان مہینوں میں آپ یہ دیکھیں کہ ان سے پہلے والے مہینے میں حیض کس تاریخ کو آیا اور کتنے دن تک آیا؟ بس وہی دن اور اتنے ہی دن اس بعد والے مہینے میں بھی حیض کے شمار ہوں گے۔ اور باقی ایام استحاضہ شمار ہوں گے اور ان دنوں میں اگر نمازیں نہ پڑھی ہوں تو ان کی قضا بھی لازم ہوگی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved