• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شو روم والوں کا انویسٹر سے نفع کا مطالبہ کرنے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ۔ مفتی صاحب ہم گاڑیوں کا بزنس کرتے ہیں ۔ گاڑی شوروم  پر بک کروا دیتے ہیں اور جب کچھ مہینے بعد گاڑی آتی ہے تو اسے اون پر بیچ دیتے ہیں ۔ لیکن اب شوروم والے بلا جواز اپنا حصہ مانگنا شروع ہو گئے ہیں ۔ یعنی وہ ہماری گاڑی اس صورت میں بک کریں گے جب  ہم profit کا تیس فیصد حصہ شوروم والوں کو دیں ، اگر  ہم ایسا نہ کریں تو ہماری گاڑی بک نہیں کریں گے ۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں ایسی صورت میں اگر ہم یہ تیس فیصد حصہ شوروم والوں کو دیں (1)تو کیا ہم گنہگار ہوں گے ۔ (2)اور کیا ایسی تجارت جائز ہو گی ؟

تنقیح : شوروم والے انویسٹر کی گاڑی  اس شرط پر بک کرتے ہیں کہ بعد میں شو روم والے ہی انویسٹر کی گاڑی کو بکوائیں گے اور اس پر  انویسٹر  اُن کو 30% کمیشن دے گا۔ عام آدمی کو اگر گاڑی کی ڈلیوری آٹھ مہینے بعد ملتی ہے تو عام طور سے انویسٹر کو چار، پانچ مہینے میں مل جاتی ہے۔

نوٹ:  شو روم والے کہتے ہیں کہ گاڑی کی رجسٹریشن ہم سے کروائیں یا پھر ہماری ذریعے بکوا کر  ہمیں 30 فیصد دے دیں یا  30 فیصد دے کر گاڑی لے جائیں۔ اگر شوروم والوں کو پرسنٹیج نہ دیں یا گاڑی اُن سے رجسٹر نہ کروائیں تو وہ گاڑی شوروم سے نکلنے نہیں دیتے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوروم والوں کا یہ مطالبہ کرنا رشوت اور ناجائز ہے ،البتہ  اگر انویسٹروں کی مجبوری ہو کہ اس کاروبار کے علاوہ فی الحال کوئی اور ذریعہ معاش نہ ہو تو ان کے لیے بقدر ضرورت دینے کی گنجائش ہے اس صورت میں انہیں گناہ نہ ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved