- فتوی نمبر: 16-34
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
پی کمپنی سینٹری کا سامان بناتی ہے اور ڈیلرز کے ذریعے فروخت کرتی ہے۔پی کمپنی میں ایک الیکٹریشن ہے جو بجلی کا کام کرتا ہے جس کے ساتھ یہ طے کیا گیا ہے کہ آپ کا ڈیوٹی ٹائم 9:00سے 5:00 بجے تک ہے لیکن5بجے کے بعد بھی جب کام کی ضرورت ہو آپ کو بلایاجا سکتا ہے۔ چنانچہ وہ 9:00 سے 5:00 تک دفتر میں ہی ہوتا ہے اس دوران کوئی کام ہو تو وہ کرتا رہتا ہے اور 5 بجے کے بعد بھی اگر کام نکل آئے تو اس سے کروایا جاتا ہے۔بعض اوقات ڈیوٹی ٹائم میں کام نہیں ہوتا بلکہ رات کو کوئی کام کی ضرورت ہوتی ہے تو اسے فون کرکے بلایا جاتا ہے۔نیز اتوار کے دن بھی جب ضرورت ہو تو اسے بلاکر کام کروایا جاتاہے۔اضافی ٹائم کے بدلے اس کو باقاعدہ اوور ٹائم تو نہیں دیا جاتا البتہ اس وجہ سے کہ اسے بعض اوقات کمپنی ٹائم کے علاوہ میں آکر کام کرنا پڑتا ہے۔ اس کی تنخواہ میں دو ہزارروپے اضافی مقرر کئے گئے ہیں، یعنی اگرعام تنخواہ 18ہزار روپے ہو تو اس کی تنخواہ 20ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
الیکٹریشن سے مذکورہ بالا معاملہ شرعاً درست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اجارے کے عام اصول کے مطابق مذکورہ صورت جائز نہیں کیونکہ یہ صورت وقت کے اجارے کی ہے اور وقت کے اجارے میں وقت کا معلوم ہونا ضروری ہے۔ مذکورہ صورت میں اگرچہ بنیادی طورپر وقت معلوم ہے لیکن اس کے باوجود اس میں جہالت موجود ہے۔ تاہم آج کل چونکہ اس طرح کا اجارہ کرنے کی ضرورت بھی ہے اور اس کا عرف و رواج بھی ہے جس کی وجہ سے وقت کی جہالت مفضی الی النزاع بھی نہیں ہے اجارے کی مذکورہ صورت کو موجودہ دور کے اہل علم حضرات عقد صیانہ کا نام دیتے ہیں اور اس کی گنجائش دیتے ہیں۔ لہٰذا اجارے کی مذکورہ صورت کو اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔
مجله مجمع الفقه الإسلامي: (عدد ۱۱ج ۲/۲۷۹۔۲۸۰)
الصيانة المشروطة في عقد الإجارة علي المؤجر أو المستأجر، هذا عقد يجتمع فيه إجارة و شروط، و حکم هذه الصورة أن الصيانة إذا کانت من النوع الذي يتوقف عليه استيفاء المنفعة فإنها تلزم مالک العين المؤجرة من غير شرط ولا يجوز اشتراطها علي المستأجر أما الصيانة التي لا يتوقف عليها استيفاء المنفعة فيجوز اشتراطها علي أي من المؤجر أو المستأجر إذا عينت تعيناً نافياً للجهالة۔ وهناک صور أخري يري المجمع إرجاء ها لمزيد من البحث والدارسة۔
ثالثاً: يشترط في جميع الصور أن تعين الصيانة تعييناً نافياً للجهالة المؤدية إلي النزاع وکذلک تبين المواد إذا کانت علي الصائن مما يشترط تحديد الأجرة في جميع الحالات۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved