• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ملازمین کی ٹریننگ

استفتاء

پی کمپنی میں کوئی بھی نیا ملازم رکھتے وقت کم از کم ایک مہینہ اس کو کام کے بارے میں ٹریننگ دی جاتی ہے اور یہ ٹریننگ متعلقہ شعبہ کا سینئر ملازم ہی دیتا ہے۔ کمپنی میں ملازمین کی دینی اور اخلاقی تربیت کے حوالے سے فضائل ِ اعمال کی تعلیم کا حلقہ لگتا ہے اس کے علاوہ مزید تربیت کا کوئی نظام نہیں ہے۔اگر ملازمین کی دینی تربیت کرنا کمپنی کی شرعی ذمہ داری بنتی ہے تواس کی ترتیب بنائی جائے گی۔

کیا ملازمین کو کام سے متعلقہ فنی اور دینی تربیت دینا کمپنی پر شرعاً لازم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ملازمین کو کام سے متعلقہ فنی تربیت دینا کمپنی کے ذمہ ہے تاکہ ملازمین متعلقہ (امور) شعبہ میں احسن طریقے سے کام سر انجام دے سکیں۔ کمپنی کے ملازمین کمپنی مالکان کے ماتحت ہیں۔ اس لیے اپنی استطاعت کی حد تک ان کی دینی تربیت کرنا کمپنی پر شرعاً ضروری ہے۔ اس لیے کمپنی کو چاہئے کہ ملازمین سے با جماعت نماز کی ادائیگی کی پابندی کرائے اور اس کے لیے انتظامات کرے۔ نیز ملازمین کی تربیت کے لیے تعلیم کا حلقہ قائم کرنا ایک مستحسن امر ہے۔

(۱)         مرعاة المفاتيح (۱/۲۴۴، ادارة البحوث العلميتا)

وفي حديث عائشة وأنس عند مسلم أيضا: أنتم أعلم بأمور دينا کم۔ قال العلماء: ولم يکن هذا القول خبرا و إنما کان ظنا کما بينه قالوا: ورأية ﷺ في أمور المعايش وظنه کغيره فلا يمتنع وقوع مثل هذا ولا نقص في ذلک و سببه تعلق هممه بالآخرة و معارفها و عدم الالتفات الي الا مورالد نيوية۔

(۲)         صحيح البخاري: (باب الجمعة في القري: (الجزء: ۲/۵) ط: شاملة۔

… أن عبدالله بن عمر يقول: سمعت رسول الله ﷺ يقول: ’’کلکم راع وکلکم مسؤول عن رعيته، الإمام راِع ومسُوول عن رعيته والرجل راع في أهله وهو مسئوول عن رعيته والمرأة راعية في بيت زوجها و مسؤولة عن رعيتها والخادم راع في مال سيده ومسئوول عن رعيته وحسبت أن قد قال: والرجل راع في مال أبيه و مسئوول عن رعيته وکلکم راع وکلکم مسؤل عن رعيته‘‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved