• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کمپنی کارڈ اور سیفٹی شوز نہ پہننے کی وجہ سے جرمانہ لگانا

استفتاء

پی کمپنی کی طرف سے ملازمین کو کام کرنے کے سلسلے میں جتنے آلات کی ضرورت پڑتی ہے وہ فراہم کئے جاتے ہیں۔چنانچہ لیبر لاء کے مطابق فیکٹری ورکرز کے لئے کمپنی کارڈ اور حفاظتی جوتے(sefty shoes) پہننا ضروری ہے۔

کمپنی اپنے ورکرز کو چھ ماہ سے وارننگ دے رہی ہے لیکن ورکرز اس  پر پوری طرح سے عمل نہیں کررہے تھے،اس چیز کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کمپنی نے گزشتہ دو ماہ سے ورکرز پر سیفٹی شوز اور کمپنی کارڈ نہ لگانے پر تین سو روپے جرمانہ عائد کر رکھا ہے،تاکہ اس قانون پر%100 عمل درآمد ممکن بنایا جاسکے۔چنانچہ کمپنی گزشتہ دو ماہ میں جرمانہ کی مد میں 48000 روپے وصول کر چکی ہے۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ آیاکمپنی کیلئے یہ جرمانہ لینا شرعاً جائز ہے؟ اگر جائز نہیں تو جرمانہ کی مد میں وصول کی جانے والی رقم کا کیا حکم ہے؟ نیز اس کا متبادل بھی بتا دیں۔

نوٹ: ملازمین صرف سستی اورغفلت کی وجہ سے کارڈ نہیں لگاتے اور جوتے استعمال نہیں کرتے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ملازمین سے متعلق کمپنی کے قوانین چونکہ حکومتی قوانین بھی ہیں اور شرعی لحاظ سے بھی یہ جائز قوانین ہیں، اس لیے ملازمین کے لیے ان قوانین کی پابندی کرنا شرعاً لازم اور ضروری ہے۔

اگر کوئی ملازم مذکورہ قوانین کی پابندی نہیں کرتا تو اس پر مالی جرمانہ لگانا شرعاً جائز نہیں، البتہ کمپنی والے یہ کر سکتے ہیں کہ کچھ انعامات (الائونسز) مقرر کر لیں کہ جو ملازم پورا مہینہ مذکورہ قوانین کی پابندی کرے گا تو اس کو مہینے کے آخر میں انعامات دیئے جائیں گے، … یا یہ  کہ جو ملازم پابندی نہیں کرے گا، تو سال کے آخر میں اس کے تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

نیز کمپنی والوں نے ملازمین سے مالی جرمانہ کی مد میں جتنے پیسے لیے ہیں وہ ملازمین کو واپس کرنا شرعاً ضروری ہے۔

(۱)  السنن الکبري للبيهقي: (کتاب الغصب ۶/۱۰۰ شاملة)

لايحل مال امري مسلم الا بطيب نفس منه۔

(۲)         رد المحتار: (۴/۶۱)

’’والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال‘‘۔

(۳) بدائع الصنائع: (۷/۱۰۰)

ولو امرهم بشئ لايدرون أينتفعون به أم لا فينبعي لهم أن يطيعوه فيه إذا لم يعلموا کونه معصية، لأن اتباع الإمام في محل الاجتهاد واجب۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved