• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پانی کابل رقبہ کے حساب

استفتاء

گذارش ہے کہ میں***  اور چھوٹا بھائی *** ایک گھر  کے آدھا آدھا حصہ میں رہ رہے ہیں۔ دونوں کا حصہ رقبہ کے لحاظ سے بھی بالکل آدھا آدھا ہے۔ پانی کا بل شروع سے  اکٹھا آتا ہے۔ جو رقبہ کے لحاظ سے حکومت  خودہی حساب لگا کر  بھیجتےہیں۔

اب چھوٹا بھائی جو کچھ عرصہ سے اکیلا رہتا ہے، اور میں اپنے بیوی بچوں ( 5 عدد ) کے ساتھ رہتا ہوں۔ بھائی کا مطالبہ ہے کیونکہ میں ایک جتنا پانی استعمال کرتا ہوں اور آپ***5جتنے پانی استعمال کرتے ہیں اس لیے میں 6/1  حصہ پانی کا بل کا ادا کروں گا اور پچھلے سالوں کا بھی اسی تقسیم  سے پیسے واپس مانگ رہے ہیں۔ پانی کے بل کی رقم صرف رقبہ کے حساب جو بل کے اوپر لکھا ہوا ہے ( 5 مرلہ ) لگ کر آتی ہے۔ نہ میٹر ہے اور نہ ہی اشخاص کی تعداد پر منحصر ہے۔

اگر سارا مہینہ گھر بند رہے اورایک قطرہ بھی پانی کا استعمال نہ ہو پھر بھی اتنا ہی بل آئے گا۔ اور اگر مثال کے طور پر 50 اشخاص بھی استعمال کریں تو پھر بھی اتنا ہی بل آئے گا۔ برائے  مہربانی شرعی نقطہ کے مطابق  فیصلہ دے کر مطمئن کر دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ بل رقبہ کے اعتبار سے آتا ہے اس میں استعمال کا اعتبار نہیں ہے لہذا بھائی کا مطالبہ صحیح نہیں ہے اور دونوں بھائیوں پر آدھا آدھا بل ادا کرنا ضروری ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved