- فتوی نمبر: 4-70
- تاریخ: 21 جون 2011
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
ہمارا ملازم مارکیٹنگ کے لیے اتوار کے دن قرب و جوار کے علاقے قصور، شرق پور شریف، مرید کے میں پرانے کلائنٹس کے پاس چکر لگا لیتا ہے۔ اس میں بھی اس کو آنے جانے کا کرایہ شامل کر کے اوسط مقدار معاوضے کے طور پر دی جاتی ہے۔ مختلف علاقوں کے حساب سے مختلف رقم طے ہے۔ کسی مہینے اگر وہ زیادہ مانگ لے کہ فلاں خرچہ ہوگیا ( مثلا موٹر سائیکل کی ٹیوب پھٹ گئی تھی )تو خلاف استحقاق اس کو دے دیتے ہیں۔ کیا ہمارا یہ معاملہ شرعاً درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جی آپ کا اپنے ملازم کے ساتھ اس کی رضا مندی کے ساتھ معاوضہ طے کر کے یہ معاملہ کرنا جائز ہے بشرطیکہ مارکیٹنگ کا طریقہ کار شرعاً درست ہو۔ نیز اگر کسی مہینہ وہ خلاف استحقاق زیادہ مانگے تو آپ کا دینا اگر چہ ضروری تو نہیں۔ لیکن اگر دے دیں تو احسان کا معاملہ اور باعث اجر ہے۔
يشترط أن تكون الأجرة معلومة. . ( المجلة، المادة: 450 )
يشترط في الإجارة أن تكون المنفعة معلومة بوجه يكون مانعاً للمنازعة. ( المجلة، المادة : 451)
من سره أن ينجيه الله من كرب يوم القيامة فلينفس عن معسر أو يضع عنه. ( مسلم )
رحم الله رجلاً سمحاً إذا باع و إذا اشترى و إذا اقتضى.( صحيح بخاري )
© Copyright 2024, All Rights Reserved