• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ہر مریض کی نصف فیس ڈاکٹر کو بطور اجرت دینا

  • فتوی نمبر: 4-64
  • تاریخ: 19 جون 2011

استفتاء

الٹرا ساؤنڈ ڈیپارٹمنٹ میں الٹرا ساؤنڈ مشین اس کے لوازمات مرمت  وغیرہ سب کارڈیکس کلینک کے ذمہ ہے۔ ایک ڈاکٹر صاحب وقت دیتے ہیں ان سے یہ معاہدہ طے ہے جس کے مطابق وہ  جتنے مریضوں کا الٹرا ساؤنڈ کریں گے ہر مریض کی نصف فیس کارڈیکس کلینک خود رکھ کر بقایا ان کو روزانہ شام نقد کی صورت میں دے دی جاتی ہے۔ اسی طرح کسی مریض کی فیس بعد میں آنی ہو تو بھی ان کو اسی دن نقد ادائیگی کردی جاتی ہے۔ اس طرح کسی مریض کو ڈسکاؤنٹ دیا ہو یا کسی مریض سے غربت کی وجہ سے کچھ نہ لیا گیا ہو تو ڈاکٹر صاحب کو  بھی  اسی اعتبار سے ڈسکاؤنٹ پرائس کا نصف اور فری کی صورت میں کچھ بھی نہیں دیتے اور یہ ضابطہ ڈاکٹر صاحب کی رضا مندی سے طے ہوا ہے۔ کیا یہ معاملہ جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جائز ہے۔

1۔ في المبسوط: و إذا أقعد الصانع معه رجلاً في دكانه يطرح عليه العمل بالنصف فهو فاسد في القياس، لأن رأس مال صاحب الدكان منفعة، و المنافع لا تصلح أن تجعل رأس مال الشركة، و لأن المتقبل للعمل إن كان صاحب الدكان فالعامل أجيره بالنصف و هو مجهول، و الجهالة تفسد عقد الإجارة، و إن كان المتقبل هو العامل فهو مستأجر لموضع جلوسه من دكانه بنصف ما يعمل، و ذلك مجهول، إلا أنه استحسن فأجاز هذا لكونه متعاملاً بين الناس، و في نزع الناس عما تعاملوا به نوع حرج، فلدفع هذا الحرج يجوز هذا العقد إذ ليس فيه نص يبطله  . ( مبسوط: 13/ 378، بحوالہ غیر سودی بینکاری، جامعتہ الرشید: 97 )

2۔ و إن كانت لأحدهما آلة و ليس للآخر شيء أو لأحدهما بيت و ليس للآخر شيء فاتفقا على أن يعملابالآلة أو  في البيت و الأجرة بينهما جاز. لما ذكرنا.(ابن قدامہ، المغنی ، بحوالہ شرکت و مضاربت عصر حاضر میں مولانا عمران اشرف: 299 )۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved