• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ڈاکٹر کا مریض کی رہنمائی کے عوض لیبارٹری سے کمیشن وصول کرنا

استفتاء

کارڈیکس کلینک میں ایکسرے اورا لٹراساؤنڈ کا عمدہ انتظام موجود ہے بعض کنسلٹنٹ ڈاکٹر صاحبان کی طرف سے پیش کش ہے کہ اگر ان کےہاں آنے والے مریض کو مذکورہ ٹیسٹوں کی ضرورت ہو تو وہ کارڈیکس کی طرف مریض کی رہنمائی کردیں گے لیکن اس کے عوض ایک طے شدہ کمیشن لیں گے۔ کیا یہ معاملہ جائز ہے؟

کارڈیکس کو ایک مفتی صاحب نے جواز کا بتایا ایک دوسرے بڑے مفتی صاحب سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ اگر ٹیسٹ کی فیس نہیں بڑھاتے بلکہ عام مارکیٹ کے ریٹ کے مطابق لیتے ہیں تو اپنی حاصل شدہ فیس سے اگر آپ اس کنسلٹنٹ ڈاکٹر کو کمیشن دیتے ہیں تو گنجائش ہے۔ کارڈیکس نے یہ اشکال ظاہر کیا کہ ہوسکتا ہے کہ مریض کو ٹیسٹ کی ضرورت نہ ہو کنسلٹنٹ ڈاکٹر محض اپنی کمیشن کی خاطر مریض کو یہ ٹیسٹ بتلا دے تو مفتی صاحب نے فرمایا کہ نفس مسئلہ بتایا ان مفاسد کے وجود سے انکار نہیں البتہ ان مفاسد سے تحفظ آپ خود بہتر جانتے ہوں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کنسلٹنٹ ڈاکٹر سے مریض ماہرانہ مشورہ کے لیے رجوع کرتے ہیں۔ جس میں دوا ، اور ٹیسٹ وغیرہ تجویز کرنا سب شامل ہیں۔ اسی طرح اچھی لیبارٹری کا مشورہ دینا بھی اس کے فرائض میں داخل ہے جس کا عوض وہ مریض سے فیس کی صورت میں وصول کر لیتا ہے۔ لہذا کنسلٹنٹ ڈاکٹر کا مریض کی راہنمائی کے عوض میں لیبارٹری سے کمیشن وصول کرنا نا جائز اور رشوت  کے حکم میں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved