• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گروی مکان کا استعمال

  • فتوی نمبر: 5-67
  • تاریخ: 27 جون 2012

استفتاء

دوسرا مسئلہ مکان گروی رکھنے سے متعلق ہے کہ زید کہتا ہے کہ آپ 5 لاکھ روپے مجھے قرض دے دو تو اس کے بدلے میں میرا مکان استعمال کرو خواہ خود استعمال کرو یا کرائے پر دو۔ کیا یہ صورت جائز ہے؟ نیز ایسی صورت میں بعض لوگ مکان کا بہت تھوڑا کر ایہ بھی رکھ دیتے ہیں جیسے 500 یا ہزار روپے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

2۔ گروی والے مکان سے نفع اٹھانا ناجائز اور حرام ہے ۔ اگرچہ مالک مکان اس کی اجازت بھی دیدے۔ کیونکہ یہ قرض کے مقابلہ میں نفع اٹھانا ہے جو سود بنتا ہے۔

لما في الشامية: لا يحل أن ينتفع بشيء منه من الوجوه و إن أذن له الراهن لأن اذن له في الربا لأنه يستوفي دينه كاملاً. فتبقى له المنفعة فضلاً فيكون رباً و هذا أمر عظيم.(5/ 482) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

نوٹ:نمبر 2 کے متبادل جائز طریقے :

1۔ آدمی اپنا مکان فروخت کردے اور دوسری جگہ کرائے پر رہے، یا اپنے پاس دوسرا مکان ہے تو اس میں رہے۔ کیونکہ گروی کی صورت میں بھی اس کو اپنا مکان خالی کرنا پڑے گا۔ اور جب تک رقم واپس نہ کرے گا مکان دوسرے کے پاس رہے گا۔

2۔ وہ اپنا مکان مثلاً پانچ سال کے لیے کرایہ پر دیدے اور پانچ سال کا کرایہ یکمشت وصول کر لے۔ پیشگی کرایہ مارکیٹ ریٹ سے کم بھی کیا جاسکتا ہے۔ قرض کی بنیاد پر مکان کا کرایہ کم کرنا بھی نفع اٹھانا ہے اور سود ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved