• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دھوکہ دے کر حاصل کیے گئے مال کا مصرف

استفتاء

جناب عالی میں پاکستان سے کاروبار کے سلسلے میں ہانک  کانگ گیا تھا اور میں تقریباً20سال وہا ں رہا ۔ اسی دوران میں ایک شخص جو مسلمان تھا ہندوستان سے وہاں گیا تھا۔ لیکن وہاں اس نے ایک غیر مسلم عورت سے شادی کی اور غیر مسلم  ہوگیا اس کے کوئی اولاد وغیرہ   نہیں ہوئی  اس نے منہ بولا  بیٹا کسی غیر مسلم کا بچہ بنالیا۔ بیوی  اس کی فوت ہوگئی وہ اسی لڑکے کےپاس  رہتاتھا اس  نے اس کو مارا ۔ وہ میرے  گھر پرآگیا اوراس نے مجھے  سب کچھ بتایا اوراپنے سارےمال وجائیداد وغیرہ کے بارے میں بتایا۔ اس کے بعد وہ میرے پاس آنے جانے لگا میں نے اس کے مال کی تحقیق کرکے اس سے اس کے شناختی کارڈ کو لے لیا۔ اور ایک اسی کی شکل کا آدمی لے کر عدالت میں چلا گیا اور یہ ظاہر کیا کہ یہ شخص اپنا مال  وجائیدا د مجھے دینا چاہتاہے ۔ جج نے اس سےاقرار لیا اور میرے حق میں لکھ دیا ۔ اس کے دوسال بعد وہ مرگیا۔ میں عدالت میں پیش  ہوا اور وہ منہ بولا بیٹا بھی  عدالت میں پیش ہوگیا۔ لیکن میری تحریر کی وجہ سے وہ  فیصلہ میرے حق میں ہوگیا۔ ا ب مجھےاس کی فکر ہوئی کہ کہیں میری آخرت خراب نہ ہوجائے ۔آپ اس کے  مال کے بارے میں مجھے قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ میں کیا کروں۔

وضاحت: جس شخص سے یہ معاملہ ہواہے اس کااب کوئی رشتہ دار بھی زندہ نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ وہ مال سائل نے دھوکہ دے کر حاصل کیا ہے اس لیے اس پراس مال کا صدقہ کرنا ضروری ہے۔

(فلوأخرج شيئاً ملكه ملكاًمحظوراً فيتصدق به)لورود الإستيلاء علی مال مباح إلا أنه حصل بسبب الغدر فأوجب ذلك خبثاًفيؤمر بالتصدق به.(بحرالرائق:ص168ج5)

(فإن غدربهم)أعني التاجر(فأخذ شيئاً وخرج به ملكه ملكاًمحظوراً لورود الإستيلاء علی مال مباح إلا أنه حصل بسبب الغدر فأوجب ذلك خبثاً فيه (فيؤمر بالتصدق به) وهذالأن الحظر لغيره لا يمنع إنعقادالسبب علی ما بيناه. (ہدایہ  اولین:ص584)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved