• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وارث کو زندگی میں کچھ دینے کی وجہ موت کےبعد وہ میراث سےمحروم نہیں ہوتا

استفتاء

1۔میری بیوی 1996ء میں فوت ہوگئی تھی تقریباً34سال ساتھ رہا۔ میری چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ۔ سب شادی شدہ ہیں۔ بیٹا میرے ساتھ  1985ء سے کام کرتاچلاآرہا ہے۔ درمیان  میں اس نے کنٹریکٹ پر تین چار سال سروس کی۔اس کے دوران بھی جب دکان پر ضرورت پڑی کام کیا اب بھی میرے ساتھ پلاسٹک کے کاروبار میں دکان پہ کام کرتاہے۔

2۔میں نے دوسری شادی 2001ء میں کی اس میں سے کوئی اولاد نہیں ہم اور بیٹا بہو اور اس کے تین بچے (ایک لڑکا دولڑکیاں) اپنے مکان میں رہتے ہیں۔ ہمارے تمام اخراجات دکان سے ہورہے ہیں۔

3۔میں نے موجودہ بیوی کو اپنی جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ سے 2004ء  میں حصہ دے دیا تھا جس کی تفصیل کچھ یوں ہے مکان  عامر روڈ سجاد کالونی  شادباغ لاہور  ،30لاکھ دکان پہ اپنی راس (Investment) ،7لاکھ، گاڑی مہران ماڈل 1999 ، 3لاکھ ،مجموعی قیمت 40لاکھ کی  رقم کا  8/1 حصہ 5لاکھ  25ہزار خرچ کرکے بیوی کو کراچی میں  اس کے  نام پہ 3 کمرے کا فلیٹ  اگست 2004ء میں لے دیا تھا جس کی قیمت ابھی بڑھ کر 16 ،17 لاکھ ہوگئی ہے ۔ یہ فلیٹ کرائے پر دیا ہوا ہے۔ جس کی تمام آمدنی بیوی کے پاس جاتی ہے، فلیٹ کی رجسٹری کی کاپی میرے پاس ہے اس کے علاوہ کچھ لکھانہیں گیا تھا۔

4۔جائیداد کا بقایا حصہ میرے بعد بیٹے بیٹیوں  کا  ہے جووارث ہیں۔

5۔میں بیوی کا نان نفقہ  اس کے رشتے داروں کے ساتھ لین دین خوش اسلوبی سے اداکررہاہوں ۔ علاوہ اس کے 2005 میں اسے میں  حج پر بھی لے گیاتھا۔

6۔بیوی کا مطالبہ دکان سے مزید حصے  کا ہے شرعی اعتبار سے کیا اس کا مطالبہ جائز ہے یا کہ منقولہ غیر منقولہ جائیداد کا ۔ دوبارہ سے تعین ہو جسمیں جو فلیٹ اس کو دلوایا  ہواہے اس کی بھی موجودہ قیمت شامل کرکے پھر سے حصہ کیا جائے لیکن اس  مسئلہ پر میری رہنمائی پر آپ کا بے حد مشکورہوں گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اپنی زندگی میں اپنے بیوی بچوں کو جو کچھ دیا جائے وہ ہدیہ ہوتاہے۔ اس کی وجہ سے باقی بائیداد وغیرہ سے انکا حق ختم نہیں ہوتا۔ لہذا سائل کی وفات کے بعداگر بیوی زندہ رہی تو جائیداد میں اس کا بھی حصہ ہوگا۔ البتہ سائل کی زندگی میں بیوی مطالبہ نہیں کرسکتی۔

اور سائل اپنی کل جائیداد اپنی زندگی ہی میں اپنی اولاد کے درمیان تقسیم کرکے ان کے قبضہ میں دیدے تو پھر بیوی کا حق اس میں نہیں رہے گا۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved