- فتوی نمبر: 4-196
- تاریخ: 10 ستمبر 2011
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
ایک کمپنی ملازمین کو سم دیتی ہے ور اس کے ساتھ موبائل فون دیتی تھی لیکن اب اس بارے میں یہ صورت اختیار کی جارہی ہے۔ کہ بجائے موبائل دینے کے اسے پیسے مثلاً پانچ ہزار روپے دیتے ہیں کہ جیسا موبائل چاہے خرید لے۔ اب اس کی مرضی ہے کہ کچھ روپے مزید ملا کر اچھا موبائل لے یا کم قیمت کا موبائل خرید لے یا پہلے سےموجود کوئی ذاتی موبائل اس کے لیے استعمال کر لے۔ کمپنی کو اس سے کوئی غرض نہیں۔ پھر اگر وہ ایک سال میں چھوڑ کر جاتا ہے تو اس سےپانچ ہزار روپے لیتے ہیں اور اگر ڈیڑھ سال میں چھوڑ کر جا رہا ہے تو پچاس فیصد لیتے ہیں اور اگر اٹھارہ ماہ کے بعد جا رہا ہوپھر کمپنی کچھ بھی نہیں لیتی۔ اس پالیسی کی شرعی حیثیت واضح فرمادیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ تکییف اول: یہ پانچ ہزار روپے ” ہبہ بشرط العوض ” ہے کہ مثلاً ڈیڑھ سال پورا کرنے پر آدھے روپے آپ کو ” ہبہ ” ہوں گے اور ڈیڑھ سال کے بعد سارے روپے آپ کو ” ہبہ ” ہوں گے اور یہ صورت درست معلوم ہوتی ہے۔ در الحکام میں ہے : تصح الهبة بشرط عوض …(1/ 327 )
ممکن ہے کہ یہ کہا جائے کہ ڈیڑھ سال تک کمپنی میں کام کرنا اگر چہ اس ہبہ کے عوض حقیقی نہیں کیونکہ اس کا وقت تو پہلے سے معقود علیہ ہے لیکن یہ عوض حکمی ہے ( یعنی نفع مند شرط ہے ) اور ہبہ بشرط العوض حقیقی اور حکمی دونوں پر بولا جاتا ہے۔ جیسا کہ درر الحکام میں ہے: أنه لا فرق بين أن يكون العوض حقيقيا أو حكمياً كالسكنى معا و عدم التطليق و ترك الظلم … و فيه أيضاً. ( 1/ 432 ) و إن ترك الظلم و المساكنة ليسا بعوض حقيقي إلا أنه مشابه في الجملة للعوض لأن الزوجة تنتفع منها.
اور یہ سوال کے ” رجوع في الهبة في صورة عدم مراعاة المشروط” میں تو موہوب کا موجود ہونا ضروری ہے اور یہاں تو رقم موجود نہیں تو پھر رجوع کیسے درست ہوگا؟ "لأن هلاك الموهوب مانع من الرجوع " اس کا جوا ب درر میں موجود ہے کہ و إذا لم يعطه إياه ضمن الموهوب له بدل الموهوب الذي استهلكه و لا يقال في ذلك أنه لم يبق للواهب حق الرجوع باستهلاك الموهوب له للموهوب.( 1/ 429 )”۔
2۔ تکییف دوم: یہ رقم عاریتہ ہے اور نقدی کی عاریتہ حکما قرض ہوتی ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ یہ ناجائز ہو کیونکہ اس میں مستقرض اور مقروں دونوں کی ملک معلق علے الخطر نہیں کہ کونسا عرصہ پورا ہوگا اور مستقرض کتنی مقدار واپس لے گا اور مقروض کو بھی معلوم نہیں کہ کتنی مقدار کی ادائیگی ہوگی یونی ملک معلق علی الخطر ہے۔
اسی طرح یہ ابراء معلق اور ابراء معجل درست نہیں ہے۔ ” لأن تعليق التمليكات بالشرط باطل” ( درر الحکام 1/ 428 )
3۔ تکییف سوم: ہبہ بشرط الرجوع ہو لیکن یہ شرط بھی درست نہیں ہے کیونکہ” هبة بشرط الرجوع” کی شرط باطل ہے اور ہبہ درست ہو جائے گا لیکن کمپنی کا مقصود تو اس حاصل نہیں ہوتا۔ كما في درر الحكام : لو و هب الواهب بشرط الرجوع فيها فالهبة صحيحة و الشرط باطل۔ ( 1/ 428 )
اور اسی طرح ” هبة بشرط الرجوع” ایک مکروہ فعل ہے اس لیے اس کی تائید نہیں کیا جاسکتی۔
یہ تکییفات دیکھ کر رہنمائی فرما دیں یا کوئی اور متبادل جائز تکییف بنتی ہو تو بھی مطلع کر دیں یا اس موبائل پالیسی کو ہی دوبارہ لاگو کیا جانے کا مشورہ دے دیں۔ رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کمپنی ملازم کو موبائل کی مد میں پانچ ہزار روپے قرض دے۔ پندرہ ماہ بعد اس رقم کے نصف کا ابراء کر دے اور اٹھارہ ماہ پورے ہونے پر بقیہ نصف کا بھی ابراء کر دے۔ ابراء کی صورت میں ملک معلق علی الخطر بھی نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved