• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری خالہ فوت ہوئی ہیں، ان کےوالدین بھی فوت ہوچکے ہیں،ان کی کوئی اولاد نہیں ہے، ان کی دو بہنیں حیات ہیں، ان کے دو بھائی تھے جو ان کی زندگی ہی میں فوت ہوگئے تھے۔ایک بھائی کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں زندہ ہیں جبکہ دوسرے بھائی کا ایک بیٹا اور چار بیٹیاں زندہ ہیں۔

سوال یہ ہےکہ(۱) مر حو مہ کی جائیداد اور ملکیت میں شرعی وارث کون ہوگا ؟(۲) کس تناسب سے تقسیم ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. مذکورہ صورت میں مرحومہ کی بہنیں اور بھتیجے وارث ہوں گے جبکہ بھتیجیاں وارث نہ ہوگی۔

2.کل ترکے کادو تہائی(3/2) حصہ دونوں بہنوں کو ملے گا جو ان میں برابر تقسیم ہو گا اور باقی ایک تہائی(3/1)حصہ تینوں بھتیجوں کو ملے گا جو ان میں برابر تقسیم ہوگا جس کی عملی شکل یہ ہوگی کہ مرحو مہ کے کل ترکےکے نو(9) حصے کیے جائیں گے جن میں سے ہر بہن کو تین تین حصے اور ہر بھتیجے کو ایک ایک حصہ ملے گا ۔

صورت تقسیم یوں ہو گی:

3×3=9

2بہنیں——–                  3بھتیجے———              6بھتیجیاں

2/3————                       عصبہ———–                 محروم

2×3                 1×3

6                     3

3+3                 1+1+1۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved