• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مناسخہ کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

جناب مفتی صاحب! مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ میرے والد صاحب جب وفات پاگئے تھے تو اس وقت میری والدہ محترمہ اور ہم  6 بھائی اور 5 بہنیں زندہ تھیں، لیکن والد صاحب کی وفات کے بعد وراثت تقسیم نہ ہوئی تھی کہ میری سب سے چھوٹی بہن وفات پا گئی، وہ شادی شدہ تھی، مرحومہ کا شوہر اور 4 بیٹیاں موجود ہیں۔ اب حال ہی میں والدہ محترمہ بھی وفات پا گئی ہیں۔ والدہ کی وفات کے بعد وراثت تقسیم ہو رہی ہے۔ (1) تو اس میں مرحومہ دختر کا حصہ ہو گا یا نہیں؟ (2)  ترکہ میں  ہر وارث کو کتنا حصہ ملے گا۔

نوٹ: والد اور والدہ دونوں کے والدین ان سے بہت پہلے فوت ہوگئے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مرحومہ بیٹی جو والد کی وفات کے بعد فوت ہوئی ان کا بھی والد کی میراث میں حصہ ہے۔ جو ان کی وفات کے بعد ان کے ورثاء کو ملے گا۔

2۔ مذکورہ صورت میں والد کے کل ترکہ کو  28288 حصوں میں تقسیم کر کے ان میں سے ان کے 6 بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو 3382 حصے، 4 بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو 1691 حصے، فوت ہونے والی بیٹی کے شوہر کو 336 حصے، اور 4 بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو 224 حصے ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved