• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ان الفاظ کا حکم کہ ’’ اس مکان میں تیرا بھی حصہ ہے  جو کہ تجھے ملے گا‘‘۔

استفتاء

*** کی پہلی بیوی سے ایک ہی بیٹی ہے۔ دوسری بیوی سے 3بیٹیاں  اور 2بیٹے ہیں جب دوسری  بیوی کا بھی انتقال ہوگیا تو شیخ*** نے اپنی  دوسری بیوی کے بیٹے اور بیٹیوں میں جائیداد کا کچھ حصہ تقسیم کیا ، جس پر پہلی بیوی کی بیٹی ** ناراض ہوگئیں۔ باپ کو پتا چلا کہ میری بیٹی ناراض ہے تو اس کو راضی کرنے کے لئے اپنی دوسری بیوی سے جو بیٹی ہے اس کے شوہر (یعنی اپنے داماد کو) لیکر** کے گھر گئے اور اس کو راضی کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی **تو کیوں ناراض ہوتی ہے اس گھر میں تیرا بھی حصہ ہے جو کہ تجھے ملے گا تو ناراضگی چھوڑ  اور گھر آیا کر۔ اس بات کا گواہ شیخ ***کا داماد *** ہے جو کہ ابھی حیات ہے۔ یہ بیٹی باپ سے پہلے ہی فوت ہوگئی تھی ، سوتیلے بھائیوں نے ساری جائیداد پر قبضہ کر لیا تھا اور اپنی بہنوں کو بھی نہیں دیا۔ اس وقت شیخ **کی کوئی اولاد زندہ نہیں ہے سب فوت ہوگئے ہیں،  اب شیخ **کے پوتے اس پر قابض ہیں۔

آیا باپ کے کہنے پر اس جائیداد میں ان کا حصہ بنتا ہے کہ نہیں؟ جبکہ اس بات کا گواہ**  ہے جو کہ حیات ہے اور سب کی نظر میں یہ ایمان  دار سچے انسان ہیں اور ان کی گواہی کو سب مانتے ہیں۔

نوٹ: 1)یہ مکان مرحوم **د کی زندگی میں انہی کے پاس رہا اور انہی کے نام رہا۔ زندگی میں تقسیم نہیں کیا اور نہ ہی اس بارے میں کوئی  مزید بات کی۔

2)سوال میں جتنی بات کا  ذکر ہے** نے اتنا ہی کہا تھا اور اس کہنے سے ان کا کیا مقصد تھا؟ یہ ہمیں معلوم نہیں، لیکن الفاظ یہی تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں***کی بیٹی **، یا اس کی اولاد کا ** کے مکان میں حصہ نہیں بنتا۔

توجیہ: شیخ کے یہ الفاظ کہ ’’اس گھر میں تیرا بھی حصہ ہے جو کہ تجھے ملے گا‘‘ شرعی طور پر ہبہ کے الفاظ  نہیں کیونکہ ان الفاظ میں بیٹی کے حصہ کی تعیین نہیں ہے کہ کتنا ہے؟ اور نہ ہی شیخ نے اپنی زندگی میں کبھی اس کی وضاحت کی، اس لیے شیخ کے ان الفاظ سے بیٹی کو کچھ ہبہ نہ ہوا۔ جبکہ مکان ساری زندگی  کے پاس ہی رہا اور کوئی  بھی تقسیم نہیں کی،  نہ ہی مذکورہ بات  کے علاوہ  بیٹی کے بارے میں کبھی کچھ کہا، لہٰذا شیخ کے الفاظ کا مطلب یہ بنے گا کہ زندگی میں، میں نے جائیداد کا کچھ حصہ تو تقسیم کر دیا ہے لیکن  یہ مکان اب بھی میری ملکیت میں ہے، لہٰٖذا جب میں فوت ہونگا تو اس مکان میں آپ کا بھی حصہ ہوگا۔

چونکہ مذکورہ صورت میں بیٹی کا انتقال اپنے والد کے زندگی ہی میں ہوگیا تھا، اس لیے مذکورہ صورت میں اس کا، یا اس کی اولاد کاکے مکان میں حصہ نہیں بنتا۔ لیکن  کے  پوتے اپنی خوشی سے  کی اولاد کو کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved