• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قالین پر سجدہ

استفتاء

اوپر نیچے تین قالین بچھی ہوں تو کیا ان پر نماز پڑھنا درست ہے؟ اور کیا یہ نقطہ نظر درست ہے کہ تین قالین پر نماز اس وجہ سے درست نہیں ہوتی کہ کیونکہ زمین کی سختی محسوس نہیں کی جاسکتی۔ اور سجدے کی حالت میں اگر زمین کی سختی محسوس نہ ہو تو سجدہ درست نہیں ہوتا۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ بات درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سجدہ کے لیے اصل یہ ہے کہ وہ کسی سخت چیز پر کیا جائے چاہے زمین ہو یا لکڑی وغیرہ ہو، اگر کسی نرم چیز پر سجدہ کیا تو اس کے لیے ضروری ہے کہ سر کو اتنا دبایا جائے کہ اس سے زیادہ دبانے کی گنجائش نہ رہے۔ اگر اتنانہ دبایا تو ایسی صورت میں سجدہ ادا نہ ہوگا۔ قالین پر سجدہ کرنے کے کی صوت میں چاہے ایک قالین ہو یا دو تین ہوں ضابطہ یہی ہے کہ اگر زمین کی سختی معلوم ہو تو بلا شبہ سجدہ جائز ہے ۔ لیکن اگر قالین نرم ہو جو دبانے سے دبتا جاتا ہوتو اس پر سجدہ صحیح ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ نمازی اپنے سر کو اتنا دبائے کہ مزید دبانے کی گنجائش نہ ہو۔

في الدر المختار: و أن يجد حجم الأرض و الناس عنه غافلون. و في الرد: تفسيره أن الساجد لو بالغ لا يتسفل رأسه أبلغ من ذلك فصح على طنفسة و حصير و  حنطة و شعير و سرير إن كانت على الأرض لا على ظهر حيوان كبساط مشدود بين أشجار و لا على  ارذ او ذرة إلا في جواليق أو ثلج إن لم يلبده و كان يغيب فيه وجهه ول يجد حجمه أو حشيش إلا إن وجد حجمه و من ههنا يعلم الجواز على الطراحة القطن فإن وجد الحجم جاز و إلا فلا.بحر ( شامى: 1/ 500 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved