• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مردوں کے لیے چاندی کی انگوٹھی میں سونے کے آنکڑے ( زہ) کا استعمال

استفتاء

آجکل یہ رواج ہے کہ چاندی کی مردانہ انگوٹھی بنائی جاتی ہے۔ اس کے اندر جو نگ لگایا جاتا ہے اس کو پکڑنے کے لیے جو زہ استعمال ہوتے ہیں وہ سونے کے بنائے جاتے ہیں، وہ آنکڑیوں کی شکل میں باہر سے نگ کو پکڑتے ہیں۔ اور کبھی یوں ہوتا ہے کہ نگ کے آس پاس جو دائرہ ہوتا ہے وہ سونے کا ہوتا ہے اس کے نیچے جسم سے لگنے والا حصہ چاندی ہی کا ہوتا ہے۔ کبھی تو یہ دونوں چیزیں ( دائرہ اور آنکڑے) اکٹھے استعمال ہوتے ہیں اور بعض دفعہ ان میں سے ایک صورت ہوتی ہے۔ لہذا دونوں صورتوں کا تفصیل سے حکم ارشاد فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

( حل مسمار الذهب في حجر الفص) يريد به المسمار ليحفظ به الفص تاترخانيه لأنه تابع كالعلم في الثوب فلا يعد لابساً له هداية و في شرأها للعيني فصار كالمستهلك أو كالأسنان المتخذة من الذهب على حوالي خاتم الفضة لأن الناس يجوزونه من غير نكير و يلبسون تلك الخواتم قال ط و لم أر من ذكر جواز الدائرة من الذهب بل ذكرهم حل المسمار فيه يقتضي حرمة غيره. أقول مقتضى التعليل المار جوازها و يمكن دخولها في الفضة أيضا تامل. ( رد المحتار: 5/ 254)

سوال میں مذکور سنہری دائرہ اور آنکڑے ( زہ) کا استعمال جائز نہیں۔علامہ طحطاوی رحمہ اللہ نے اسی کو اختیار کیا ہے۔

ان نگ کی حفاظ کے لیے لگائی گئی سنہری کیل پر قیاس نہیں کرسکتے کیونکہ کیل تو ساری نگ میں چھپ جاتی ہے صرف اس کا معمولی سا سرا نظر آتا ہے۔ اس کو علامہ عینی رحمہ اللہ نے کہا فصار کالمستھلک۔ اس کے برعکس زہ تو ساری نمایاں ہوتی ہے اس میں استہلاک والی بات نہیں ہوتی۔

باقی توجیہات درست نہیں مثلاً کپڑے میں سونے چاندی کا کام جو کپڑے کے تابع شمار ہوتا ہے اس کی مثل سمجھنا درست نہیں کیونکہ انگوٹھی تو خود چاندی کی ہے اور حرمت سے اس کا استعمال مستثنے کیا گیا ہے لہذا انگوٹھی کپڑے کی طرح نہیں بلکہ کپڑے پر نقرئی یا سنہری کام کی طرح ہے۔ خود اس کام میں تابع اور متبوع والی تفصیل نہیں چلتی۔ لہذا چاندی کی انگوٹھی بھی سنہری کام کے تابع ہونے کی تفصیل نہیں ہوگی۔

اور علامہ عینی رحمہ اللہ نے بتایا ہے کہ چاندی کی انگوٹھی کے اطراف میں لگائے گئے سنہری دندانوں کے استعمال کو لوگ بلا نکیر جائز سمجھتے ہیں تو یہ بھی تابع شمار کر کے ہے لیکن چاندی کی انگوٹھی میں تابع کی بات ہم اوپر کر چکے ہیں۔

مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ اعلاء السنن میں تابع شمار کر کے بھی ناجائز کہتے ہیں:

قلنا تأملنا فظهر لنا أن كون الدائرة العليا تابعاً كالمسمار بعيد سلمنا و لكن ذكرهم حل المسمار دون غيره يدل على الفرق بين كثير الذهب تبعاً و قليله. و الدائرة العليا من الذهب كثير فلا يجوز و كان تابعاً.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved