• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سعی الی الجمعہ

استفتاء

مولانا اشرف علی تھانوی صاحب نور اللہ مرقدہ کو کسی نے سعی الی الجمعہ کے بارے میں سوال تحریر کیا کہ جمعہ کی پہلی اذان سن کر تمام کاموں کو چھوڑ کر جمعہ کی نماز کے واسطے جامع مسجد میں جانا واجب ہے خرید و فروخت یا کسی اور کام میں مشغول ہونا حرام ہے یہ مسئلہ تو فقہی ہے تو کیا جمعہ کے ایسے وقت میں سونا قیلولہ کرنا اور مطالعہ کتب دینی وغیرہ کرنا حرام ہوگا ؟

الجواب: الدرالمختار وجب سعی اليها و ترک البیع ۔فی رد المحتار قوله و ترک البیع اراد به کل عمل ینافی السعی وضعه اتباعاً للایة۔نهر۔860/1 اس سے معلوم ہوا کہ جس عمل میں مشغول ہونے سے سعی میں خلل پڑے وہ حکم بیع میں ہے ۔امداد الفتاویٰ  ج۱ ص۷۵۴سوال ۱۰۶ صلوة الجمعة والعیدین۔تو کیا ہماری پہلی اذان کے بعد گھر یا مدرسہ میں سورہ کہف کی تلاوت میں لگنا جائز ہو گا یا یہ بھی حکم بیع میں شامل ہے ۔ مسجد میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے فناءمسجد میں تلاوت کرنا درست ہو گا اور اگر جگہ تو ہے مگر اس کے باوجود فناءمیں پڑھنا جائز ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سعی الی الجمعہ اور خطبہ کے وقت امام کے قریب ہونا منصوص ہے اور مسجد سے حقیقت ِ شرعی کے طور پر مسجدِ شرعی مراد ہوتی ہے کسی دلیل کے بغیر اس سے عدول جائز نہیں ۔لہذا جب تک مسجدِ شرعی میں بیٹھنے کی گنجائش ہے تو مسجدِ شرعی میں بیٹھے ۔ ہاں اگر اس میں جگہ نہ رہے تو پھر مسجد کے ملحقات یا فنائے مسجد میں بیٹھ سکتا ہے۔لہذا پہلی اذان کے بعد گھر میں یا مدرسہ میں بیٹھ کر تلاوت کرنا جائز نہیں ۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved