• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدین کاصرف بیٹیوں کے حق میں کل مال کی وصیت لکھنا

استفتاء

انگلینڈ میں میاں بیوی رہتے ہیں ، ان کی صرف تین   بیٹیاں ہیں جو کہ شادی شدہ ہیں، بیٹا کوئی نہیں ہے، ان کے ملک میں وصیت لکھ کر وکیل کو جمع کروانی پڑتی ہے ، ان میاں بیوی نے وصیت لکھ کر جمع کروادی ہے کہ ہمارے مرنے کے بعد ہماری پراپرٹی وغیرہ ان تین بیٹیوں میں تقسیم ہونی چاہیے۔

سوال یہ ہے کہ ان میاں بیوی کی وصیت کے مطابق پراپرٹی وغیرہ کی حق دار صرف ان کی تین بیٹیاں ہیں یا کوئی اور رشتہ دار (لڑکیوں کے چچا، پھوپھی، ماموں، خالہ، وغیرہ ) بھی ہیں، جو پاکستان میں رہتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شرعی لحاظ سے ایک وارث کے لئے وصیت دوسرے ورثاء کی رضا مندی پر موقوف ہوتی ہے، اگر دوسرے ورثاء راضی ہوں تو وصیت کے مطابق عمل ہوگا۔ اگر دوسرے ورثاء راضی نہ ہوں تو تمام ورثاء میں وراثت تقسیم ہوگی۔ مذکورہ صورت میں چونکہ بیٹیاں وارث ہیں اس لئے ان کے لئے وصیت دوسرے ورثاء کی رضا مندی پر موقوف ہوگی، اگر دوسرے ورثاء راضی نہ ہوں تو  تمام جائیداد وغیرہ بطور میراث کے تمام ورثاء میں تقسیم ہوگی۔

فتاوی عالمگیری (کتاب الوصایا، الباب الاول، 90/6 ،  رشیدیہ) میں ہے:”لاتجوز الوصية للوارث عندنا الا ان يجوز ها الورثة“امدادالفتاوی (329/4،قدیم) میں ہے:’’اگر کسی وارث کے لئے کچھ وصیت اس کے حق سے زیادہ کی ہے تو باطل ہے، ہاں اگر سب ورثہ بالغ ہوں اور راضی ہوجاویں تو جائز ہے۔‘‘فتاوی محمودیہ (497/24) میں ہے:’’وصیت کے لئے شرائط بھی ہیں، ان میں ایک شرط یہ بھی کہ وصیت وارث کے حق میں نہ ہو، اگر وارث کے حق میں وصیت کی تو وہ دیگر جملہ ورثاء کی اجازت پر موقوف ہوگی ، وہ نہ چاہیں تو نافذ نہیں ہوگی‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved