• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چین وکافر ملک میں جمعہ جائز ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام دین متین بابت اس مسئلہ کے کہ ہم چین میں رہتے ہیں اور ہمارے پرانے علماء چین میں جمعہ کی نماز کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہاں چین میں دارالکفر ہونے کی وجہ سے جمعہ کی شرائط نہیں پائی جاتی اس لئے جمعہ کے بعد احتیاطا ظہر کی نماز پڑھ لی جائے جبکہ ہمارے ہاں بعض شہروں میں مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور جامع مسجد بھی ہیں اور فرماتے ہیں کہ نیت یہ کرنی ہے کہ ظہر کا وقت جو پایا ہے اس کی ادا نہیں کی اس کو قضا پڑھتا ہوں۔ اور کچھ کہتے ہیں کہ جمعہ نہیں پڑھنا چاہیے بلکہ ظہر کی نماز ادا کرنی چاہیے کہ چین چونکہ دارالکفر ہے اس لئے اس میں جمعہ کی شرائط کامل طور سے نہیں ہیں اس لیے ادھر جمعہ منعقد نہ ہوگا۔

تو اس طرح تین طرح کے لوگ ہو گئے۔1۔جو کہتے ہیں کہ جمعہ اور ظہر دونوں پڑھیں گے۔2۔جمعہ ادا کرنا ہے اور ظہر کی قضا کریں گے۔3۔صرف ظہر پڑھیں گے۔

اب حل طلب امر یہ ہے کہ جمعہ کے باب میں دارالاسلام اور دارالکفر کی بھی قید ہیں کیا؟ اور کیا اس طرح کا طریقہ کار بھی مشروع ہے کیا کہ ایک وقت میں جمعہ اور ظہر دو فرض کو جمع کیا جائے۔

ان سب اقوال کے اصل حوالہ جات و مآخذ آپ کو بہت جلد ارسال کر دیں گے جن کی بنیاد پر وہ حضرات اس کے نہ ہونے کا قول فرماتے ہیں۔ اگر ان دلائل میں ضعف ہے تو برائے مہربانی اس کو بھی واضح فرمائیں اور مدلل و تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جمعہ کے صحیح ہونے کی منجملہ دیگر شرائط کے ایک شرط سلطان( مسلمان بادشاہ) کاہونا یا سلطان کے مأذون( جس کو سلطان نے جمعہ قائم کرنے کی اجازت دی ہو) کا ہونا ہے جو کہ چین میں ( بلکہ ہر دارالحرب میں) مفقود ہے لیکن موجودہ دور میں بلکہ کافی عرصے سے خود فقہائے کرام نے اس شرط کا اعتبار کرنا چھوڑ دیا ہے جیسا کہ ہندوستان کی بھی تقریبا یہی صورتحال ہے لیکن تمام اہل علم وہاں پر جمعہ قائم کرتے آئے ہیں لہذا چین میں جمعہ ہی قائم کرنا چاہیئے جمعہ کے بجائے ظہر پڑھنا یا جمعہ کے ساتھ احتیاطی ظہر پڑھنا درست نہیں۔

في الشامية 3/9:

ويشترط لصحتها سبعة اشياء…والثاني السلطان ولو متغلبا او امرأة فيجوز امرها باقامتها لا اقامتها او مأمورة باقامتها ولو عبدا ولي عمل ناحية وان لم تجز انكحته واقضيته.

الفتاوى الهندية (1/ 146)

بلاد عليها ولاة كفار يجوز للمسلمين إقامة الجمعة ويصير القاضي قاضيا بتراضي المسلمين

حاشية ابن عابدين (8/ 51)

بلاد عليها ولاة كفار فيجوز للمسلمين إقامة الجمع والأعياد ويصير القاضي قاضيا بتراضي المسلمين

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (6/ 461)

 بلاد عليها ولاة الكفار فيجوز للمسلمين إقامة الجمع والأعياد ، ويصير القاضي قاضيا بتراضي المسلمين

النهر الفائق شرح كنز الدقائق (3/ 604)

بلاد عليها ولاة الكفار فيجوز للمسلمين إقامة الجمع والأعياد ويصير القاضي قاضيًا بتراضي المسلمين

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند جلد 5 صفحہ75 میں ہے:

سوال:اگر ہندوستان کو دار الحرب قرار دیا جاوے تو جمعہ فرض ہے یا نہیں؟اور بادشاہ مسلم ہونے کی شرط کا کیا جواب ہوگا؟

جواب:جمعہ پھر بھی فرض ہےاور بادشاہ مسلمان کا ہونا اس کیلئے شرط نہیں ہے۔

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند جلد 12 صفحہ 162 میں ہے:

سوال: دار الحرب میں جمعہ وعیدین کی نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟

جواب: درست ہے۔

کفایت المفتی جلد3 صفحہ 250 میں ہے:

سوال: بعض حضرات کہتے ہیں کہ فی زمانہ ملک ہند میں اداء جمعہ فرض نہیں کیونکہ شرائط ادا جو شریعت نے مقرر فرمائے ہیں مثلا امیر اور قاضی جو اجرائےاحکام شرعی کا کرسکتا ہو یہ مفقود ہیں لہذا نماز جمعہ بلاقید وہ بلا لحاظ فرض مطلق نماز کی نیت سے ادا کرنا چاہیےاور بعد کو نماز ظہر بنابر احتیاط پڑھنا ضروری ہے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ نماز جمعہ کو فرض کی نیت سے پڑھنا درست نہیں اور بعض حضرات کہتے ہیں کہ جمعہ بنیت فرض پڑھنا ضروری ہے اور احتیاطی پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں اور شرط امیر و قاضی کے واسطے علماءاور حکماءوقت کفایت کر سکتا ہے کیونکہ مسئلہ مذکور شدت سے زیربحث ہے اور عوام کو یقین عمل میں نہایت خلجان اور اضطراب واقع ہے لہذا حسبۃ للہ جلد تر موافق اہلسنت والجماعت مدلل ومفصل راہ عمل کی ہدایت بطور افتاءفرمایا جائے تو امن عامہ اور اجر دارین کا باعث ہوگا۔

جواب:فقہاء حنفیہ نے تصریح کی ہے کہ جن بلاد میں کافروں کی حکومت ہو وہاں بھی مسلمان نماز جمعہ ادا کر سکتے ہیں بلاد عليها ولاة كفار يجوز للمسلمين اقامةالجمع والاعياد فيها(رد المحتار نقلا بالمعنى)اس سے صاف ظاہر ہے کہ سلطان اسلام کی شرط کو نظر انداز کر دیا گیا اور جواز جمعہ کا حکم دے دیا گیا ہے اسی پر امت کا عمل ہے پس جمعہ کی نیت سےنماز پڑھنا چاہیے اور ظہر احتیاطی کی ضرورت نہیں۔

کفایت المفتی جلد 3صفحہ 243 میں ہے:

سوال: 1۔اس وقت  جمعہ ہمارے لئے بحیثیت  محکوم برٹش ایمپائر فرض ہے یانہیں؟2۔ جمعہ کے لئے ظہر کی نماز کے فرض ادا کرنے چاہئیں یا نہیں اگر ہیں تو کیسے  ادا کرنے چاہئیں اگر نہیں تو کیوں ؟

جواب: 1۔جمعہ ہندوستان میں مسلمانوں پر فرض ہے اور اس کی ادائیگی شرعا صحیح ہے۔2۔جمعہ کی نماز ادا کر لینے سے ظہر کی نماز ساقط ہوجاتی ہے اس لئے جمعہ کی نماز پڑھ کر ظہر پڑھنا درست نہیں کہ ایک وقت میں دو فرض نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved