• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وکیل کا خود زکوۃ رکھنے سے زکوۃ ادا نہ ہوگی

استفتاء

میرے ایک دوست ہیں مدرسے میں پڑھتے ہیں اور وہ میرے سے زکاۃ کے پیسے لیتے ہیں مجھے کہتے ہیں کہ ایک طالب علم ہے وہ بہت غریب ہے اس کو پیسے چاہئیں، اس کو زکوۃ لگتی ہے تو میں اسے پیسے دے دیتا ہوں۔مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ لے کر اپنی ضروریات پوری کرتا ہے جس نے مجھے بتایا ہے اس نے یہی کہا ہے کہ اس کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، اس لیےیہ تم سےکسی اورکے نام سے مانگتا ہے۔ کیا میری زکوٰۃ ادا ہوگئی کہ نہیں؟ میں نے پتہ کروایا ہے واقعی میرےدوست کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کیا میری زکوٰۃ ادا ہوگئی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس شخص کی حیثیت وکیل کی تھی اور وکیل کیلئے موکل کی زکوۃ کو اپنے استعمال میں لانا اور خود رکھ لینا جائز نہیں،اس طرح کرنے سے زکوۃ دینے والے کی زکوٰۃ بھی ادا نہ ہوگی۔

في البحر:2/211

ولايجوزان يمسک لنفسه شيئاالااذا قال ضعها حيث شئت فله ان يمسکها لنفسه کذا في الولواجية

امدادالاحکام جلد نمبر 2 صفحہ 1 میں ہے:

سوال: ایک شخص کو وکیل بنایا کہ وہ رقم زکاۃ اپنی ماں کو لے جا کر دے دے، اس نے درمیان میں خیانت کی، کچھ رقم خود صرف کرڈالی اورکچھ اپنی ماں کو دے دی،وہ شخص خود بھی مصرف زکوۃ ہے مگر اس کو وکیل بنایا گیا تھا، مالک نہیں بنایا گیا تھا، اس صورت میں زکوۃ ادا ہو جائے گی؟

جواب:اگر وکیل خود بھی فقیر ہے جب بھی زکوۃ ادا نہ ہوگی، البتہ جس قدر اس نے اپنی ماں کو دیدیا ہے اس قدر زکوٰۃ ادا ہوگئی، باقی کا ضمان وکیل سے لے سکتے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved