• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

امام سے بدتمیزی کرنے والا معافی مانگے

استفتاء

ایک دن مسجد میں نمازِ ظہر کے بعد تبلیغی ساتھی تعلیم کرا رہے تھے کہ اما م صاحب نے انھیں کہا کہ آپ اونچی آواز میں تعلیم کرا رہے ہیں جبکہ لوگ نماز میں مشغول ہیں اس حلقہ میں موجود ایک ساتھی زید نے بعد میں اس کو بہت غصہ کیا اور بدتمیزی سے کہا ”اگر مولوی مجھے کہتا تو میں نے اس کو وہیں پکڑ لینا تھا ” اور امام صاحب کے بارے میں نہایت گستاخانہ الفاظ استعمال کئے ،کہنے والا نوجوان ہے جبکہ امام صاحب بزرگ سفید ریش ہیں ۔ کتاب پڑھنے والے نوجوان نے کسی شخص کی رقم ادا کرنی تھی جس کے بارے میں وہ کافی دیر سے ٹال مٹول کر رہا تھا اور رقم ادا نہیں کر رہا تھا امام صاحب کو اس کا علم تھا امام صاحب نے مسجد میں اس سے کہا کہ تم یہاں تعلیم کرواتے ہو اور لوگوں کی رقم وعدے کے مطابق دیتے نہیں ٹال مٹول کرتے ہو۔

اس واقعہ کے بعد امام صاحب کی غیر موجودگی میں زید نے اس بات کا بھی بہت برا منایا کہ امام صاحب نے تعلیم کروانے والے ساتھی کو یہ بات کیوں کہی اور نہایت غصہ اور اونچی آواز میں کہنے لگا کہ میں بتاﺅں مولوی حضرات کیا کچھ حرکات کرتے ہیں اور مساجد میں نماز پڑھاتے ہیں ۔   اس بات کی وضاحت فر مائیں کہ زید کا رویہ اور الفاظ امام صاحب کے بارے میں درست ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

واضح رہے کہ جب امام نے تعلیم کروانے والے کو ایک حق اور صحیح بات کی طرف متوجہ کیا تو شریعت کا تقاضا یہ تھا کہ اس بات پر عمل کیا جاتا اور اس خامی کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ۔نہ یہ کہ حق اور صحیح بات کہنے والے کو برا بھلا کہا جائے اور اس کے بارے میں بدتمیزی کی جائے۔ خصوصاً جبکہ حق بات کہنے والا امام ہو ،ایسے شخص کا یہ فعل بہت ہی ناجائز ہے اور اسے چاہئے کہ اپنے کئے پر توبہ و استغفار کرے اور اگر امام کے ساتھ براہ راست بدتمیزی کی ہے تو امام سے معافی بھی مانگے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved