• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے والد مرحوم دیہی سرکاری احاطہ جات میں سے احاطہ نمبر 1اور احاطہ نمبر80چک نمبر 442آبادی لیل جھنگ کے رہائشی تھے۔ احاطہ جات میں سے کچھ حصہ والد صاحب نے  دادا جان اور دو چچا جان سے خریدا بھی ہے ،ہم ٹوٹل 8بھائی اور دو بہنیں ہیں، ہم میں سے چار بھائی ان احاطہ جات میں رہائش پذیر ہیں ،اور باقی کچھ مجبوریوں کی بناء پر شہر میں جاکر آباد ہوگئے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ مذکورہ احاطہ جات (جن کا کل رقبہ تقریبا ًپانچ کنال بنتا ہے ) موجودہ رہائشی 4بھائیوں پر تقسیم ہوں گے  یا تمام بہن بھائیوں پر تقسیم ہوں گے؟

وضاحت:رقبہ ہذا سرکاری زمین ہے حکومت نے مہاجرین کو پاکستان بننے کےبعد رہائش کے لئے دیا تھا اس رقبہ کی نہ ہی رجسٹری ہے اور نہ ہی انتقال ، البتہ لوگ قبضہ کی صورت میں اشٹام پر ایک دوسرے کو بیچ رہے ہیں ،مقامی مارکیٹ کے مطابق رقبہ ہذا کی قیمت ستر ہزار روپے فی مرلہ ہے ۔کیا اس میں وراثت جاری ہوگی؟ ان احاطہ جات میں رہائش پذیر بھائی کہتے ہیں کہ ان احاطوں میں آکر رہو، ہم پیسے تمہیں نہیں دیں گے۔

وضاحت مطلوب ہے کہ حکومت  پاکستان نے زمین کس مد میں دی تھی ؟یعنی کلیم کی صورت میں یا عاریت کی صورت میں یا دیگر صورت میں ؟

جواب وضاحت:جو لوگ انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان آئے تھے ان کو رہائش کے لئے بڑے بڑےا حاطے دیے گئے تھے وہ لوگ تو اکثر فوت ہوگئے اب ان کی اولادیں ہیں ،کچھ ان احاطوں میں رہ رہے ہیں اور کچھ فروخت کرکے دوسری جگہ منتقل ہوگئے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں یہ احاطہ جات وراثت بنیں گے اور یہ وراثت تمام بہن بھائیوں میں تقسیم ہوگی۔ فی بہن ایک، ایک حصہ اور فی بھائی دو، دو  حصے ملیں گے۔ لہٰذا جو بھائی وہاں رہ رہے ہیں وہ یا تو دوسرے بہن بھائیوں کو ان کے حصوں  کی قیمت  دے دیں یا ان کا حصہ الگ کر دیں، پھر یہ بھائی بہن چاہیں تو ان میں  رہیں اور چاہیں تو آگے کسی کو  بیچ دیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved