- فتوی نمبر: 17-138
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب ہم نے جامعہ اشرفیہ سے فتوی لیا ہے جو ساتھ لف ہے، اس بارے میں رہنمائی مطلوب ہے کہ اب اس اس لڑکےکا خالہ کی بیٹی سے نکاح ہو سکتا ہے؟
سوال وفتوی
یہ آج سے تقریبا چند سال پہلے کا واقعہ ہے، میں اپنی بہن کے گھر اس سے ملنے گئی تھی، رات کو میں اور میرا بھانجا موبائل پر گیم کھیل رہے تھے، گیم کھیلتے کھیلتے میری آنکھ لگ گئی،پھر رات کو نہ جانے کون سا پہر تھا کہ مجھے محسوس ہوا کہ کوئی میرے پیٹ سے قمیص سر کر رہا ہے ،حواس بحال ہونے پر پتہ چلا کہ میرا بھانجا جس کی عمر اس وقت 15 16 سال تھی میرے ساتھ ہی بستر پر لیٹا ہوا ہے ،پھر مجھے خیال آیا کہ یہ نیند کی حالت میں ہوگا، کنفرم کرنے کے لئے میں خاموشی سے لیٹی رہی چند لمحوں کے بعد اس نے میرے پیٹ پر سے دوبارہ قمیص ہٹانا شروع کی تو مجھے شک ہوگیا کہ یہ شاید نیند کی حالت میں نہیں ہے، پھر میں نے کروٹ بدل دی، ابھی میں ذہنی کشمکش میں تھی اس دوران اس نے اچانک میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے نفس پر رکھ دیا جو کہ عالم شہوت میں تھا،میں نے فورا اپنا ہاتھ کھینچ لیا، پھر میں پیشاب کرنے کے بہانے باتھ روم چلی گئی، واپس آنے کے بعد میں نے اس سےجگایا جو میری دانست میں سونے کی ایکٹنگ کر رہا تھا،پھر میں نے اسے کہا کہ تم میرے ہی بستر پر سو گئے ہو جاو اپنی جگہ پر جا کر سو جاؤ اور وہ خاموشی سے اٹھا اور اپنی جگہ پر چلا گیا۔
اب مسئلہ یہ ہےکہ میرے اس بھانجےکے ساتھ میری بیٹی کی شادی طے ہوئی ہے جبکہ ماضی کے اس گزرے ہوئے واقعہ کے بارے میں میرا بھانجا قسم اٹھاتا ہے کہ مجھے اس کے واقعے کے بارے میں کچھ یاد نہیں، میں اس کا حلف دینے کو تیار ہوں لیکن یہ واقعہ میرے ساتھ جس طرح پیش آیا میں نے حرف بہ حرف لکھ دیا ہے،میری بیٹی اور میرا یہ بھانجا بچپن سے شادی کے لئے اانگیج تھے، جب شادی کا وقت آیا تو اس واقعہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس رشتے سے انکار کر دیاجبکہ میرے بھانجے کی شادی اس کے ماں باپ نے اس کی مرضی کے خلاف اس کے ماموں کی بیٹی سے کردی ۔
اب صورتحال یہ ہے کہ شادی کو ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر گیا ہے اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم نہیں کئے وہ اب بھی میری بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہے اور میری بیٹی بھی اس سے شادی کرنا چاہتی ہے،کیونکہ وہ دونوں بچپن سے ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور میرا بھانجا کہتا ہے اگر میری شادی یہاں نہ ہوئی تو میں خودکشی کر لوں گا یا پھر منحرف ہو جاؤ ں گااور زندگی بھر شادی نہیں کروں گا اور وہ کہتا ہے کہ بس میری یہاں پر شادی کروا دو، میں جانو اور میرا اللہ جانے ،سارا عذاب اور گناہ میری ذمہ ہے اور میں اپنی خالہ کو بھی نہیں جھٹلاتا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مجھے اس واقعہ کے بارے میں کچھ یاد نہیں، میں حلف اٹھانے کے لیے بھی تیار ہوں ،اگر میری شادی یہاں ہوجائے تو میں اپنی زندگی کا رخ تبدیل کر کے دین کی طرف آ جاؤں گا۔
ہم لوگ بہت پریشان ہیں کیونکہ یہ میری بیوہ بہن کا اکلوتا بیٹا اور اس کا سہارا ہے، اس مکمل واقعہ کے تناظر میں فتویٰ صادر فرمائیں کہ یہ شادی ہو سکتی ہے یا نہیں؟ کیونکہ یہ دو گھروں کی زندگیوں اور خوشیوں کا سوال ہے؟
وضاحت: خاتون کے ننگے بدن کو چھوا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بشرط صحت بیان اگر آپ کے بھانجے نے آپ کے ننگے بدن کو چھوا اور چھونے کے وقت اسے شہوت بھی تھی جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو اس صورت میں حرمت مصاہرت ثابت ہوگئی ہے، لہذا آپ کی بیٹی کا اس بھانجےسےنکاح کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔فقط(جامعہ اشرفیہ)
مذکورہ سوال اورجواب کو مدنظر رکھ کرشرعی رہنمائی فرمائیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہمیں بھی جامعہ اشرفیہ کے فتوے سے اتفاق ہے کہ مذکورہ صورت میں اس بھانجے سے آپ کی بیٹی کا نکاح نہیں ہو سکتا
© Copyright 2024, All Rights Reserved