• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ والے نوٹس پر بغیر پڑھے سمجھے دستخط کرنے سے ایک طلاق واقع ہوگی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مسماۃ سمیرا مستان اپنے والدین سے ملنے بکراعید پراپنے میکے آئی تھی، اس کے والد صاحب نے بلوایا تھا، لیکن سمیرا اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر میکے آ گئی،اس کا شوہر رات کو لینے آیا لیکن اس کے والد نے  لڑکی کو گھر بھیجنے سے منع کردیا کہ وہ آج رات ادھر ہی رہے گی، جبکہ خاوند نے اپنی بہن اور بھائی کو بھیجا جبکہ لڑکی کے والد نے ضد کر لی کہ ہم نے سمیرا کو نہیں بھیجنا ،لڑکا علیحدگی دینے پر راضی نہ تھا،لیکن لڑکی والوں نے لڑکے سے زبردستی طلاق کے پیپر پر دستخط کروائے گے۔ لڑکی کے والد کو اس بات پر اعتراض تھا کہ لڑکا جس شہر میں کام کرتا تھا اپنے ساتھ اس شہر میں نہ لےکرجائے،جبکہ لڑکا اس کو اپنے ساتھ لے کر چلا گیا۔ جب کہ مستان نے اپنی بیٹی کو باہر کی ہوا بھی نہ لگنے دی تھی۔امان اللہ(لڑکی کاشوہر) غریب تھا ،اس نے سمیرا کو کسی کے گھر کام کرنے پر لگا دیا تھا ،سمیرا کے والد کو جب اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے غصے میں نہ بھیجنے پر فیصلہ کیا۔

مسمی امان اللہ کی غیر موجودگی میں سمیرا اپنی ساس سے اجازت لے کر اپنے میکے ملنے آئی، سمیرا نے گھر جانے سے انکار کردیا یہ کہہ کر کہ وہ کچھ دن اپنے والدین کے پاس رہے گی، سمیرا کے والد نے طلاق کا تقاضا کیا جبکہ سمیرا کے سسرال والوں نے طلاق دینے سےانکار کیا اور رشتہ داروں کو گھر بھیجا تاکہ صلح ہو سکے، امان اللہ نے بہت کوشش کی کہ اپنی بیگم کو گھر لے جانے پر رضا مند کرے،سمیرا کے والد نے ایسا کوئی موقع نہ دیا اور کورٹ سے طلاق کے کاغذات بنوا کر لڑکے سے زبردستی طلاق کے کاغذات پر دستخط کروا لیےکورٹ کے نوٹس پر بھی امان اللہ نہ گیا، ان لوگوں نے پولیس کا سہارا لیا، امان اللہ نے بنا پڑھےکاغذات  پر دستخط کردیئے۔کیا مذکورہ صورت میں دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے؟

طلاق نامہ میں الفاظ درج ذیل تھے

میرا میری منکوحہ سے عرصہ ڈیڑھ سال ازدواجی تعلقات اچھے رہے ہیں اب تقریبا ایک سال سے تعلقات کشیدہ ہوچکے ہیں مذکورہ غیرآباد ہوکر اپنے والدین کے گھر رہائش پذیر ہے جس کی وجہ سے میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں اپنی منکوحہ کو طلاق دے دو ں،سو اب من مقرر بقائمی ہوش وحواس خمسہ سمیراکنول دختر مستان علی ساکن محلہ کما نگراں چنیوٹ کو طلاق ثلاثہ یعنی طلاق طلاق طلاق دے کر اپنی حق زوجیت سے علیحدہ کرتا ہوں اب وہ میرے نفس پر حرام ہو چکی ہےبعد از میعاد شرعی و قانونی عقد ثانی کر سکتی ہے۔۔۔۔لہذا دستاویز طلاق نامہ ثلاثہ ہذابحق مسماۃ سمیرا کنول  مذکورہ روبرو گواہان لکھ دیا تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے‘‘‘

امان اللہ ان پڑھ تھے اس لئے طلاق کے کاغذات پر جو لکھا تھا پڑ ھ نہ سکے اور نہ چاہتے ھوئے بھی دستخط کردیئے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرواقعتاً کسی بھی طرح شوہر کے علم میں یہ بات نہیں آئی کہ منسلکہ طلاقنامے میں تین طلاقیں ہیں تو منسلکہ طلاقنامے پر دستخط کرنے سے صرف ایک طلاق واقع ہوئی ہے ،لہذا میاں بیوی کادوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved