• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصہ کی حالت میں طلاق

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بیوی کا بیان :

محترم مفتی صاحب! میرا نام ******ہے اور میرے شوہر کا نام ******ہے ہماری شادی کو تقریبا 20 سال ہو چکے ہیں میرے شوہر گزشتہ کئی سالوں سے چلنے پھرنے سے معذور ہیں ان کی ٹانگیں کام نہیں کرتیں،ان کو ایک قسم کا فالج ہے نہ خود بیت الخلاء جا سکتے ہیں اور نہ ہی خود سے اچھی طرح کھانا کھا سکتے ہیں۔ میں خود ان کو کھانا کھلاتی ہوں۔ دو تین سال سے ان کی طبیعت ایسی ہوگئی ہے کہ بعض اوقات انہیں کسی بات پر شدید غصہ آتا ہے اور طبیعت میں ایک ابال پیدا ہوتا ہے جس میں یہ اپنے منہ سے طرح طرح کی باتیں اگلی پچھلی کہتے رہتے ہیں جو کام ان کے بس سے باہر ہیں ان کو ذکر کرتے ہیں اور غصہ میں برتن، موبائل وغیرہ جو چیز بھی ہاتھ میں ہو پھینک دیتے ہیں اور پھر تھوڑی دیر میں نارمل ہو جاتے ہیں ایسی کیفیت رات کو بھی اکثر ہوتی ہے اور رات کو اٹھ کر زور زور سے چیخ کر باتیں کرنے لگتے ہیں اور میں باقاعدہ طور پر ڈر جاتی ہوں پھر بعد میں کہتے ہیں مجھے کچھ یاد نہیں میں نے کیا بولا تھا، پرسوں دن کو بارہ بجے کے قریب میں کپڑے استری کر رہی تھی میرے شوہر اندر کمرے میں سو رہے تھے انہوں نے مجھے آواز دی میں نے بچوں کو بھیجا کہ پوچھو کیا کہہ رہے ہیں میں کپڑے استری کر کے آتی ہوں اتنی دیر میں وہ زور سے چیخ کر مجھے بلانے لگے میں دوڑی ہوئی آئی اور جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی تو انہوں نے مجھے تین دفعہ طلاق کے الفاظ کہے، مجھے اتنا اچھی طرح یاد ہے کہ تین دفعہ طلاق کا لفظ کہا لیکن مکمل الفاظ یاد نہیں۔یہ الفاظ تھے’’ طلاق ،طلاق، طلاق دیتا ہوں یا ’’میں نے تمہیں طلاق، طلاق ، طلاق دی‘‘ میرے سر پر تو جیسے ایک ہتھوڑے کی طرح یہ الفاظ لگے اور میں دوسرے کمرے میں جا کر رونے لگی ،بعد میں میں نےبچے کو بھیج کر ان سے پوچھا کہ آپ کو پتہ ہے کہ آپ نے کیا کہا تو یہ بچے کو کہنے لگے کہ مجھے کچھ پتہ نہیں کہ میں نے کیا کہا۔ برائے مہربانی مذکورہ صورت کا شرعی حکم بتا دیں۔

شوہر کا بیان

میرا نام ******ہے اور میری بیوی کا نام ******ہے۔ میں کچھ عرصے سے ٹانگوں سے معذور ہوں جس کی وجہ سے میرے اندر کچھ عرصے سے چڑچڑا پن ہے میری کوئی بات جلدی پوری نہ ہو تو مجھےاپنی بے بسی کی وجہ سے شدید غصہ آ جاتا ہے ،الٹی سیدھی باتیں منہ سے نکلتی ہیں مجھے کچھ پتا نہیں ہوتا میں کیا کہہ رہا ہوں پرسوں دن کو تقریباً بارہ بجے میں نے کسی کام کے لئے اپنی بیوی کو بلایا میں اس وقت سو کر اٹھا تھا کوئی لڑائی جھگڑا نہیں تھا یہ فوراً نہیں آئی تو مجھے شدید غصہ آیا  مجھے اتنا یاد ہے کہ یہ تھوڑی دیر کے بعد آئی،یہ میرے کمرے میں داخل ہوئی اور پھر چلی گئی میں نے اسے کیا کہا مجھے بالکل یاد نہیں میں اس وقت نیند کے خمار میں تھا۔ایسا پہلے بھی کئی بار ہوا ہے کہ میں نیند سے اٹھ کر زور زور سے چلانے لگ جاتا ہوں لیکن بعد میں مجھے یاد نہیں ہوتا کہ میں نے کیا کہا تھا۔ اس کے بتانے سے پتہ چلا کہ میں نے طلاق کا لفظ کہا لیکن میں اللہ تعالی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے اسے طلاق نہیں دی اور نہ ہی دینا چاہتا ہوں میں نے تبلیغ میں چار ماہ لگائے ہیں اور بیرون کا سفر بھی ہوا ہے میں اللہ تعالی کو حاضر ناظر یقین کر کے کہتا ہوں کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی اور نہ ہی دینا چاہتا ہوں ۔ برائے مہربانی مذکورہ صورت کا شرعی حکم بتا دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ مذکورہ صورت میں طلاق غصہ کی ایسی حالت میں دی گئی ہے کہ شوہر کو اپنی کہی ہوئی بات کا نہ علم تھا اور نہ اس کاارادہ تھا اورغصہ کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق معتبر نہیں۔

شامی جلد 4 صفحہ 439 میں ہے:

 قُلْت: وَلِلْحَافِظِ ابْنِ الْقَيِّمِ الْحَنْبَلِيِّ رِسَالَةٌ فِي طَلَاقِ الْغَضْبَانِ قَالَ فيه إنَّهُ عَلَى ثَلَاثَةِ أَقْسَامٍ: أَحَدُهَا أَنْ يَحْصُلَ لَهُ مَبَادِئُ الْغَضَبِ بِحَيْثُ لَا يَتَغَيَّرُ عَقْلُهُ وَيَعْلَمُ مَا يَقُولُ وَيَقْصِدُهُ، وَهَذَا لَا إشْكَالَ فِيهِ. وَالثَّانِي أَنْ يَبْلُغَ النِّهَايَةَ فَلَا يَعْلَمُ مَا يَقُولُ وَلَا يُرِيدُهُ، فَهَذَا لَا رَيْبَ أَنَّهُ لَا يَنْفُذُ شَيْءٌ مِنْ أَقْوَالِهِ.

الثَّالِثُ مَنْ تَوَسَّطَ بَيْنَ الْمَرْتَبَتَيْنِ بِحَيْثُ لَمْ يَصِرْ كَالْمَجْنُونِ فَهَذَا مَحَلُّ النَّظَرِ، وَالْأَدِلَّةُ عَلَى عَدَمِ نُفُوذِ أَقْوَالِهِ.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved