• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق بائنہ کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرے شوہر نے 14 اکتوبر کو مجھے طلاق کے کاغذات بھیجے (جو کہ ساتھ  لف ہے) اس کی روشنی میں میرا سوال یہ ہے کہ اس میں ایک طلاق رجعی واقع ہوئی یا دو طلاق بائنہ؟

کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ طلاق کا لفظ ایک مرتبہ استعمال ہوا ہے تو لڑکے کی نیت کی گنجائش ہے کہ اس نے کیا نیت کی تھی ۔برائے مہربانی بہتر رہنمائی کیجئے، کیا اس میں ایک طلاق کی کوئی گنجائش بنتی ہے؟

طلاق نامہ کی عبارت یہ ہے:

’’لہذا رضامندی فریقین خواہش فریق دوئم مسماۃ مذکوریہ کو فریق اول بقائمی ہوش و حواس خمسہ بلا جبر و اکراہ و بلا ترغیب غیرے رضامندی خود مسماۃ ****** کو طلاق نامہ اول یعنی (طلاق) دے کر اپنی زوجیت سے علیحدہ و آزاد کرتا ہوں یہ کہ مسماۃ مذکوریہ کے ساتھ رشتہ زن و شوہر ختم کر چکا ہوں‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو چکا ہے میاں بیوی چاہیں تو نیا نکاح کرکے آپس میں رہ سکتے ہیں نئے نکاح میں گواہ بھی ہوں گے اور مہر بھی دوبارہ مقرر ہو گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved