- فتوی نمبر: 1-149
- تاریخ: 15 فروری 2007
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
1۔ اگر کسی کےذمہ زکوٰة ہے اور وہ حساب کیے بغیر یعنی یہ جانے بغیر کہ کتنی زکوٰة لازم ہے تھوڑی تھوڑی رقم زکوٰة کی مد میں نکال دے تو کیا یہ ٹھیک ہے؟ مثلاً زکوٰة کا حساب عام طور سے رمضان المبارک میں کرتے ہیں اس سے پہلے شعبان سے ہی سو، دو سو روپے زکوٰة نکال دی اور کل زکوٰة دو ہزار روپے تھی۔ حساب کر کے بعد میں باقی رقم دی تو کیا یہ ٹھیک ہے یا پہلے پورا حساب کر کے پھر رقم نکالیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ دونوں صورتیں درست ہیں، چاہے پہلے حساب کر کے تھوڑی تھوڑی نکالتے رہیں یا پہلے تھوڑی تھوڑی کر کے بعد میں حساب کر لیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved