- فتوی نمبر: 2-111
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
میرا ایک عدد کوارٹر تھا ۔ جس کی سات سال پہلے مالیت تھی مبلغ/60000روپے ۔ میر ی والدہ نے مجھے کہاکہ کوارٹر بیچ کر پیسے مجھے دے دو میں تمہیں اس کی جگہ دوچارسال بعددوسرا مکان لے دوں گی۔ میں اس وقت کرایہ کے کسی مکان میں رہتی تھی اور میر انظریہ تھا کہ جب کرایہ کا مکان چھوڑوں گی تواس کواٹر مین جاکر رہ لوں گی۔ مگر والدہ کو روپے کی ضرورت تھی اوراس وقت میں نے والدہ کے کہنے پر وہ کواٹر بیچ دیا اور /60000روپے والدہ کو دے دیئے ۔ مگر اب سات سال گذرنے کے بعد بھی والدہ نے مکان نہیں لے کردیا۔تو اب کیا ان ساٹھ ہزار کی زکوٰة مجھے دینی ہوگی۔اگر دینی ہوگی توکیا پچھلے تمام سالوں کی بھی دینی ہوگی جبکہ ابھی والدہ نے اپنے وعدہ کے مطابق/60000روپے کے بدلے مکان بھی نہیں لے کردیا اور میں ابھی بھی کسی کے مکان میں رہتی ہوں اور میرا ذاتی مکان بھی نہیں ہے۔
نوٹ: اس وقت والدہ نے کہا تھا کہ میں نے قرض دینا ہے تم اپنا کوارٹر بیچ کر /60000روپے مجھے دے دومیں تمہیں دوچار سال کے بعد اس /60000روپے کے بدلے میں دوسرا مکان لے دوں گی چاہیے جتنے کا بھی آئے اس کواٹر کے متبادل مکان لے دوں گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر آپ کو اپنی رقم واپس ملنے کی امید ہو تو زکوٰة ادا کرنی ہوگی ورنہ نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved