- فتوی نمبر: 3-181
- تاریخ: 28 اپریل 2010
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
مجھ پر زکوٰة واجب ہے زکوٰة کے وجوب کی تاریخ28 دسمبر ہے ، میرامعمول یہ ہے کہ زکوٰة پیشگی تھوڑی تھوڑی کرکے اداکرتارہتاہوں۔ اور اس میں میرا طریقہ یہ ہے کہ مثلاً سال 2009 کی زکوٰة مجھ پر اس سال کے اٹھائیس دسمبر کو واجب ہوئی لیکن میں نے سال کے شروع میں ہی حساب لگالیا۔ اور اس وقت سونے کی قیمت مثلاً بیس ہزار روپے تولہ تھی تو میں نے اپنے اثاثوں کا اندازہ بیس تولہ کے بقدر دو لاکھ روپے لگا کر اپنی زکوٰة کو دس ہزار روپے سمجھا اور ہر مہینے موقع بموقع تھوڑا تھوڑا کر کرے ادا کرتارہا یہاں تک کہ اٹھائیس دسمبر آنے سے پہلے پہلے پورے دس ہزار ادا کردیا۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس طریقے سے میری زکوٰة ادا ہوگئی یا ہر وہ موقع جس پر میں رقم اداکروں اس پر نئے سرے سے حساب کرنا پڑے گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سونے چاندی کی زکوٰة میں اصل خود اس کے وزن کا چالیسواں حصہ ہے ، پھر چاہے آپ سونا چاندی دیں یا اس کی روپوں میں قیمت دیں۔ مثلاً اگر کسی کے پاس 200 گرام سونا ہو تو زکوٰة میں پانچ گرام سونا آئےگا اب آپ نے ایک ایک گرام کر کے پانچ برابر قسطوں میں زکوٰة ادا کی تو ہر مرتبہ ایک گرام سونا دیں یا اس کی اس وقت کی روپوں میں قیمت دیں۔ غرض ہر مرتبہ نئے حساب سے زکوٰة دیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved