• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قبر پرجانا،منت مانگنا،ان کو وسیلہ بنانا

استفتاء

2۔قبروں پر جانا، اور منت  مانگنا اور ان کو  وسیلہ سمجھنا کیا شرک ہے؟ اگر  ہے تو وضاحت فرمائیں۔

3۔اور اگر یہ شرک ہے تو ہمیں شریعت اس کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟ اور اس کے بجائے ہمیں کیا کرنا چاہیے۔

4۔کسی کو وسیلہ سمجھنا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

2۔.iمردحضرات کا قبروں پر جانا جائز ہے۔

عن بريدة رضی الله عنه قال قال رسول الله ﷺ نهيتكم عن زيارة  القبور فزورواها۔(مشکوٰة 154)

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا کہ جناب رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ میں نے تمہیں قبروں پر جانے سے منع کیاتھا لیکن اب چلے جایا کرو قبروں پر۔

ii۔نیز غیراللہ کی منت ماننا جائز نہیں۔

 عن ابن عمر رضی الله عنه أنه سمع رجلاً يقول لاوالكعبة فقال لاتحلف بغيرالله فإني سمعت رسول الله ﷺ يقول من حلف بغيرالله فقد كفرأوأشرك۔(ترمذی:ص280ج1)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے  سنا کہ کہہ رہاتھا ” نہیں ،کعبہ کی قسم”(بات ایسی نہیں ہے) تو انہوں نے فرمایا کہ غیراللہ کی قسم نہیں کھاؤ کیونکہ میں نے  جناب رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا جس نے غیراللہ  کی قسم کھائی  اس نے  کفر یا شرک کاکام کیا۔

iii۔اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کا وسیلہ دیناجائز ہے ۔ براہ راست ان سے مانگنا جائز نہیں۔

عن أنس بن مالكؓ أنّ عمربن الخطابؓ كان إذاقحطوا استسقی بالعباس ابنؓ المطلب فقال اللهم إنا كنا نتوسل إليك بنبيّنا ﷺ فتسقينا وانا  نتوسل إليك بعمّ نبينا فاسقنا قال فيسقون۔(بخاری)

حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ جب لوگوں پر قحط کی حالت آئی تو حضرت عمر بن خطاب ؓ(نبی ﷺ کے چچا) حضرت عباس بن عبدالمطلبؓ کے واسطے سے بارش کی دعاکرتے تھے۔اور یہ کہتے تھےاے اللہ! ہم آپ کو واسطہ دیتے ہیں اپنے نبیﷺ کی تو آ پ بارش نازل فرمادیتے تھے اب ہم آپ کو  واسطہ دیتے ہیں اپنے نبی ﷺ کے چچا کا پس آپ ہمیں بارش عطافرمائیں۔کہتےہیں کہ پس بارش ہوجاتی۔

.iv اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کو دعا میں واسطہ یا وسیلہ بنانا شرک نہیں۔ جبکہ واسطہ اس معنی میں سمجھا جائے کہ صرف ان کے نیک اعمال کا واسطہ ہے ۔ یہ ناسمجھاجائے کہ بزرگ بات کو اللہ تعالیٰ سے ضرور منوائیں گے یہ ناجائز ہے۔(بحوالہ حدیث نمبر2)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved