- فتوی نمبر: 4-82
- تاریخ: 04 جون 2011
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
ایک شخص کے پاس ایک لاکھ روپیہ ہے جس کا وہ مثلا یکم رمضان 1431ھ کو مالک بنا پھر وہ اس ایک لاکھ کی زکوٰة تھوڑی تھوڑی کر کے ادا کرتا رہا، یہاں تک کہ اگلے رمضان تک اس نے 2500 روپے ادا کر دیے۔ اب رمضان 1432ھ کو وہ اپنی زکوٰة کا حساب ایک لاکھ پر لگائے یا یا ڈھائی ہزار کو نکال کر 97500 پر لگائے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایک لاکھ پر لگائے گا کیونکہ سال پورا ہونے پر یہ رقم اس کے پاس ہے۔ ورنہ تو ایک لاکھ ڈھائی ہزار پر نکالے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved