• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ طلاق ثلاثہ اوربیوی بچوں کے نان ونفقہ کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

گزارش ہے کہ میرا اپنی بیوی سے اکثر کسی نہ کسی بات پہ جھگڑا ہوتا رہتا ہے۔ کچھ عرصے سے ہمارے تنازعات مزید شدّت اختیار کر چکے ہیں۔ 2 یا 3 سال پہلے میں نے تنگ آ کر ایک طلاق دے دی تھی جس کےالفاظ یہ تھےکہ’’میں تمہیں طلاق دیتاہوں‘‘لیکن اسی دن ہماری صلح ہو گئی ۔ اب سے چند دن پہلے ہی ہمارا بہت زیادہ جھگڑا ہوا اور غصّے میں آ کر میں نے تین طلاق ایک ساتھ بول دیں یعنی میں نے یہ کہا کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں اور یہ بات میں نے تین دفعہ کہہ دی۔ اب میرا اس کے ساتھ رہنا بہت مشکل ہے۔ اتنے سال میں نے بہت برداشت سے کام لیا۔

ہمارا نکاح 2000 میں ہوا تھا اور ہماری 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جن کی عمریں 18،17،12،8 سال ہیں ۔

نکاح نامہ میں حق مہر 15000 روپے لکھے گئے تھے جو کہ اڑھائی تولہ  طلائی زیورات کی صورت میں موقع پر ادا کر دئیے گئے تھے۔  اس کے علاوہ شرائط میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ لڑکی اپنے خاوند سے مبلغ 500 روپے ماہ وار لینے کی مجاز ہے۔

اب قرآن و حدیث اور اہل سنت والجماعت کے عقیدے کی روشنی میں درج ذیل سوالات کے جوابات تحریر فرمائیں۔

1۔  میری بیگم کے گھر والے کہہ رہے ہیں کہ ایسے طلاق نہیں ہوتی۔

2۔ اگر طلاق نہیں ہوئی تو کیا ہم دونو ں  دوبارہ ازدواجی تعلقات بحال  کر سکتے ہیں۔

3۔ اگر ہو گئی ہے تو  علیحدگی کی صورت میں میرے ذمے کیا واجبات ہیں۔

4۔ ہمارا روز کسی نہ کسی بات پر جھگڑا ہو جاتا ہے ۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم روز روز لڑنے کی بجائے علیحدہ ہو جائیں۔ اب تو ہمارا جھگڑا گالم گلوچ اور ایک دوسرے کے گریبان پھاڑنے تک پہنچ چکا ہے۔ روز گھر میں نیا تماشا لگا ہوتا ہے۔ بچے ہمیں دیکھ کر رو رہے ہوتے ہیں۔ بہشتی زیور میں لکھا ہے جب میاں بیوی پیار محبت سے اکھٹے نہیں رہ سکتے تو طلاق کے ذریعے علیحدہ ہو جائیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کو طلاق پسند نہیں ہے تو اسے لڑائی اور فتنہ فساد بھی پسند نہیں۔

برائے مہربانی وضاحت فرمائیں ۔ جزاک اللّه ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔2۔ مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

3.طلاق کی صورت میں بیوی کی عدت کا نان نفقہ اور اس کی رہائش آپ کے ذمے ہے اسی طرح لڑکے کا بالغ ہونے تک اورلڑکیوں کا شادی ہونے تک خرچہ بھی آپ کے ذمے ہے۔

4. آپ کی جدائی تو ہوہی گئی ہے اب آپ کے لئے اکٹھے میاں بیوی کی طرح رہنا جائز نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved