• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فروخت کی ہوئی فصل میں عشر

استفتاء

ہمارا زمینداری کا کام ہے اس کے بارے میں ایک مسئلہ دریافت کرنا تھا کہ ہم بعض دفعہ فصل کو خود نہیں سمیٹتے بلکہ اس کو فروخت کر دیتے ہیں۔ مثلاً گنا، چاول، وغیرہ بعض دفعہ گندم بھی بیچ دیتے ہیں۔  اور جانوروں کا چارہ تو اکثر زمین میں ہی فروخت کر دیتے  ہیں۔ تو اس صورت میں اس پیداوار کا عشر کون ادا کرے گا؟ جس نے فصل خریدی ہے وہ عشر ادا کرے گا یا جس نے کاشت کی ہے اس پر عشر لازم ہے؟ یا دونوں ہی ادا کریں گے۔ برائے مہربانی جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر فصل تیار ہوے سے پہلے فروخت کر دی تو عشر خریدار کے ذمہ ہوگا اور اگر فصل تیارہونے کے بعد فروخت کی تو پھر کاشتکار کے ذمہ ہوگا۔

و لو باع الزرع إن قبل إدراكه فالعشر على المشتري و لو بعده فعلى البائع.( رد المختار: 3/ 324 )۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved