• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فقیر کا زکوٰة میں لی ہوئی رقم کسی اور پر خرچ کرنا

استفتاء

۱۔ ایک بیوہ عورت جو بے اولاد ہے حقیقی بھائی ان کے ہر طرح کی ضرورت پوری کر رہے ہیں ، پوری ذمہ داری کے ساتھ کیا اس صورت میں مذکورہ عورت زکوٰة کی مستحق ہے یا نہیں؟ عورت کی اپنی ملکیت میں کچھ مال نہیں۔

۲۔ اگر یہ عورت مذکورہ زکوٰة لے کر اسی اپنے بھائی کے بچوں پر خرچ کرے تو کیسا ہے؟ بھائی سے وہی بھائی مراد ہے جو ان کے اخراجات کا ذمہ دار ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ ایسی خاتون کو زکوٰة دی جاسکتی ہے۔

۲۔ وہ اپنے بھائی کے بچوں پر خرچ کر سکتی ہیں۔ کیونکہ یہ خاتون کی طرف سے ان کے لیے ہدیہ شمار ہوگا، زکوٰة نہیں رہے گی، حدیث شریف میں ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ سے کر صدقے کی چیز تناول فرمائی اور انہیں یہ فرمایا: لك صدقة ولنا هدية یعنی یہ چیز تمہارے لیے اگرچہ صدقہ ہے لیکن جب تم ہمیں دوں گی تو اس کی حیثیت ہدیے کی ہوجائیگی۔

تنبیہ: مسئلہ تو اوپر ذکر کردیا ہے لیکن ان خاتون کی ضروریات جب پوری ہو رہی ہیں تو محض اس وجہ سے کہ خرچہ اٹھانے والے بھائی کے بچوں کو کچھ دیں کسی دوسرے سے زکوٰة وصول کرنا مناسب نہیں ہے اور جائز ہونے کے باوجود اس سےاجتناب کریں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved